نیوکلیئر ترکِ اسلحہ کے ذریعہ شمالی کوریا طاقتور ترین ملک کا موقف حاصل کرسکتا ہے
واشنگٹن ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا اگر نیوکلیئر ترک اسلحہ کرتا ہے تو وہ دنیا کی ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ویتنام روانہ ہونے سے قبل امریکی صدر نے یہ اہم بات کہی جہاں وہ شمالی کوریا قائد کم جونگ ان سے دوسری بار ملاقات کرنے والے ہیں۔ حالانکہ صرف کچھ گھنٹے قبل ہی امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ شمالی کوریا نیوکلیئر خطرہ ہے۔ 27 اور 28 فروری کو ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات طئے ہے جو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں مقرر ہے۔ اس موقع پر ٹرمپ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس ملاقات کو بھی اگر پہلی ملاقات کا تسلسل تصور کیا جائے تو بہتر ہوگا اور اس بار ہم بات چیت میں مزید پیشرفت کریں گے۔ گذشتہ سال جون میں جب دونوں قائدین کی ملاقات ہوئی تھی تو اس وقت شمالی کوریا کو نیوکلیئر توانائی سے پاک ملک بنانے پر باہمی رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا۔ ٹرمپ شروع سے ہی اس بات کے خواہاں ہیں کہ کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر توانائی سے پاک خطہ میں تبدیل کردیا جائے تاکہ امن و امان کا بول بالا ہو حالانکہ عرصہ دراز سے شمالی کوریا بھی اپنی ضد پر اٹل تھا کہ وہ نیوکلیئر ترک اسلحہ اس وقت تک نہیں کرے گا جب تک جنوبی کوریا سے امریکہ اپنی فوج کو ہٹا نہیں لیتا۔ دوسری طرف وائیٹ ہاؤس میں گورنرس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کم جونگ سے واضح طور پر کہا ہیکہ ان کے پاس (کم) اپنے ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کا ایک موقع ہے جس سے استفادہ کرنا چاہئے۔ یہ موقع ایسا ہیکہ اس سے شمالی کوریا دنیا کے معاشی طور پر چند مستحکم ممالک میں سے ایک بن سکتا ہے۔ ٹرمپ نے ایک اور نکتہ کی طرف بھی اشارہ کیا جس کا اندازہ آج تک بہت کم عالمی قائدین نے لگایا ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے محل وقوع کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ محل وقوع ناقابل یقین ہے۔ مجھے بھی امریکہ کے محل وقوع پر ناز ہے لیکن شمالی کوریا تو ہم سے بھی دو ہاتھ آگے ہے۔ میرا مطلب ہے شمالی کوریا کے ایک طرف چین اور روس ہیں تو دوسری طرف جنوبی کوریا ہے لہٰذا یہ تمام ممالک ایک دوسرے سے اس وقت تک ملاقات نہیں کرسکتے جب تک وہ شمالی کوریا سے ہوکر نہ گزریں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا دنیا کا مستحکم ترین ملک بن سکتا ہے لیکن اس کیلئے شرط یہ ہیکہ نیوکلیئر ترک اسلحہ کیا جائے۔ اگر آپ نیوکلیئر توانائی کے حامل بننا چاہتے ہیں تو معاشی طور پر مستحکم ترین ملک کا موقف حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کم جونگ سے اپنے بہترین تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ شمالی کوریا کو ترک اسلحہ کروانے کیلئے ہمیں (امریکہ) کوئی عجلت نہیں ہے۔