سرمایہ کاروں کو کھربوں ڈالرس سے زائد کا نقصان، پینگوئنز کیلئے مشہور انٹارکیٹکا بھی زد میں
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد عالمی معیشت کو شدید دھکہ لگا ہے امریکی میڈیا کے مطابق صرف دو روز کے اندر امریکی اسٹاک مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کے ساٹھ کھرب ڈالر سے زائد ڈوب گئے ہیں ٹرمپ کے ان ٹیرف کے اثرات نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کی معیشت پر مرتب ہو رہے ہیں یہاں تک کہ انٹارکٹیکا کے قریب وہ غیر آباد جزائر بھی اس پالیسی کی زد میں آ گئے ہیں جہاں صرف پینگوئنز رہتی ہیں اور انسان شاید ایک دہائی پہلے آخری بار وہاں گئے تھے امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں گذشتہ پانچ برس کی بدترین مندی دیکھنے میں آئی ہے ڈاؤ جونز میں پانچ فیصد ایس اینڈ پی فائیو ہنڈریڈ میں 4.6 فیصد اور نیسڈک میں 4.7 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ لندن اسٹاک ایکسچینج میں فْٹسی ہنڈریڈ انڈیکس نے کووڈ وبا کے بعد پہلی بار پانچ فیصد کی کمی دیکھی جرمنی کی مارکیٹ چار فیصد اور جاپان کی مارکیٹ 2.8 فیصد نیچے آگئی ہے ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد چینی مصنوعات کے یورپی منڈیوں کا رخ کرنے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں جس سے تجارتی توازن مزید بگڑ سکتا ہے عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال کے باعث تیل کی قیمتوں میں بھی آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور یہ چار سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے معاشی سست روی اور مہنگائی میں اضافہ پر خبردار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے دباؤ کے باوجود شرح سود میں کمی فی الحال ممکن نہیں دوسری جانب آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائرکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال میں امریکہ کی جانب سے ٹیرف کا نفاذ عالمی معیشت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے برطانیہ آسٹریلیا اور اٹلی کے وزرائے اعظم نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ تجارتی جنگ عالمی تجارت اور معیشت کے لیے نقصان دہ ہے تینوں رہنماؤں نے معاشی استحکام کے لیے باہمی تعاون بڑھانے اور مشترکہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو دنیا ایک نئی مالی بحران کی جانب بڑھ سکتی ہے جس کے اثرات تمام ممالک کو بھگتنے پڑیں گے۔