شٹ ڈاؤن مذاکرات کے دوران ٹرمپ غصہ میں ایوان سے نکل گئے

,

   

اجلاس کا ایجنڈہ تھا شٹ ڈاؤن کا خاتمہ مگر ٹرمپ دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈس کا مطالبہ کرنے لگے
نینسی پیلوسی کے ’’نو‘‘ کہنے پر صدر موصوف آگ بگولہ
امریکہ میں ایک اور غیریقینی مستقبل کا آغاز
واشنگٹن ۔ 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹس کے دوران ملک میں جزوی شٹ ڈاؤن ختم کئے جانے کیلئے منعقدہ ایک اجلاس نتیجہ خیز نہیں رہا کیونکہ اجلاس کے دوران ہی ٹرمپ برہمی کی حالت میں اجلاس سے باہر نکل گئے جسے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا تھا۔ دوسری طرف اپوزیشن قائدین یو ایس ۔ میکسیکو کی سرحد پر متنازعہ دیوار کی تعمیر کیلئے ٹرمپ کی جانب سے 5.7 بلین ڈالرس کے مطالبہ کو مسلسل مسترد کرتے رہے۔ ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ اقلیتی قائد سینیٹر چک شومر نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے (ٹرمپ) میز پر زور سے اپنا ہاتھ پٹکا اور اجلاس چھوڑ کر چلے گئے جبکہ صدر ہونے کے ناطے انہیں ہمارے ان معروضات پر غوروخوض کرنے کی خواہش کی گئی تھی کہ شٹ ڈاؤن کو ختم کیا جائے لیکن ہوا کیا؟ بات چیت صرف اور صرف متنازعہ سرحدی دیوار تعمیر کرنے پر ہی مرکوز رہی۔ جزوی شٹ ڈاؤن 19 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے اور ٹرمپ دیوار کی تعمیر پر بضد ہیں کہ اس طرح میکسیکو سے غیرقانونی تارکین امریکہ میں داخل نہ ہوسکیں اور ساتھ ہی ساتھ منشیات کی اسمگلنگ بھی روکی جاسکے گی۔ بات چیت کیلئے ٹرمپ کی بھی یہی پہلی شرط تھی کہ جزوی شٹ ڈاؤن کے خاتمہ کیلئے دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈس فراہم کئے جائیں کیونکہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے جس بات کا وعدہ کیا تھا وہ یہی تھا کہ یو ایس ۔ میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کروائی جائے گی جبکہ اب ڈیموکریٹس تعمیر کیلئے درکار خطیر رقم مختص کرنے سے انکار کررہے ہیں جس کیلئے انہوں نے جواز یہ پیش کیا ہیکہ دیوار کی تعمیر امریکی خزانے پر بہت زیادہ بوجھ کا باعث بنے گی۔ دوسرے یہ کہ اس کی تعمیر کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہیکہ خود میکسیکو نے دیوار کی تعمیر پر ہونے والے مصارف کی ادائیگی سے انکار کردیا ہے جس کیلئے ٹرمپ بضد تھے اور اسی صورتحال نے 22 ڈسمبر کو امریکہ میں جزوی شٹ ڈاؤن کے طور پر اپنا بھیانک چہرہ دکھایا جس کی وجہ سے نو وفاقی محکمے اور متعدد چھوٹی ایجنسیاں شدید طور پر متاثر ہوئیں اور تقریباً 80,000 ورکرس کو یا تو بغیر اجرت کی رخصت پر روانہ کردیا گیا یا پھر بغیر اجرت کے کام کرنا پڑا۔ قبل ازیں 1995-96ء میں ہوئے شٹ ڈاؤن نے 21 دنوں تک امریکی عوام کو پریشان کیا تھا لہٰذا امریکہ کی تاریخ کا موجودہ شٹ ڈاؤن دوسرا طویل ترین شٹ ڈاؤن ہے۔ جب ٹرمپ نے ایوان میں فنڈس کا مطالبہ کیا تو پیلوسی کی جانب سے ’’نو’‘ کہنے پر ٹرمپ فوری آگ بگولہ ہوگئے اور میز پر ہاتھ پٹکتے ہوئے باہر نکل گئے جس کے بعد پیلوسی اور چک شومر کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ اب ہم امریکہ میں ایک اور غیریقینی کے دور میں داخل ہورہے ہیں کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ ڈیموکریٹس کے انکار پر بوکھلاہٹ اور چڑچڑے پن کا شکار ہوچکا ہے۔

ٹرمپ کا ٹی وی پر ’پرائم ٹائم ‘خطاب ، 40 ملین نے مشاہدہ کیا
واشنگٹن ۔ 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اوول آفس سے پہلے ’پرائم ٹائم‘ خطاب کا لگ بھگ 40 ملین ٹیلیویژن ناظرین نے مشاہدہ کیا۔ یہ 9 منٹ کی تقریر رہی جس میں بارڈر سیکوریٹی اور حکومت کے شٹ ڈاؤن کا احاطہ کیا گیا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے گذشتہ روز ڈیموکریٹس سے اپیل کی کہ امریکہ ۔ میکسیکو سرحدی دیوار کے متنازعہ منصوبہ کیلئے 5.7 بلین ڈالر کا فنڈ مختص کیا جائے تاکہ بڑھتے انسانی اور سلامتی بحران کو روکا جاسکے۔ قوم سے اپنے اولین پرائم ٹائم خطاب میں ٹرمپ کے ریمارکس ایسے وقت سنے گئے جبکہ جزوی حکومتی شٹ ڈاؤن جاری ہے اور چند دن یوں ہی گذر جائیں تو امریکی تاریخ میں یہ طویل ترین شٹ ڈاؤن ثابت ہوجائے گا۔ ٹرمپ کی تقریر خبر کے اعتبار سے زیادہ اہمیت کی نہیں رہی اور نقادوں نے سوال اٹھایا کہ کیوں نیٹ ورک ایگزیکیٹیوز نے ٹرمپ کو اس طرح کا بڑا پلیٹ فارم عطا کرنے سے اتفاق کرلیا۔ ایگزیکیٹیوز نے کہا کہ انہوں نے سمجھا کہ حکومتی شٹ ڈاؤن اور کروڑوں امریکیوں پر اس کے مضر اثرات کہیں نہ کہیں نیوز کی اہمیت رکھتے ہیں۔