واشنگٹن ۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کو صدر کو ملنے والی یومیہ انٹلی جنس بریفنگ تک رسائی دینے سے ہنوز انکار کیا ہوا ہے حالانکہ قومی سلامتی اور انٹلی جنس کے ماہرین کو امید ہے کہ ٹرمپ بہت جلد بائیڈن کو بھی اس بریفنگ کا حصہ بنانے تیار ہوجائیں گے ۔2000 میں بھی جب صدارتی انتخاب کا وقت تھا صدر بل کلنٹن نے ایک مثال قائم کرتے ہوئے ریپبلیکن امیدوار جارج ڈبلیو بش کو ایسی بریفنگ میں شامل کیا تھا ۔ کلنٹن کے نائب صدر ال گور بش کے خلاف مقابلہ کر رہے تھے اور انہیں بھی اس بریفنگ میں یومیہ شامل کیا جاتا تھا ۔ تاہم جب مقابلہ چل رہا تھا اور انتخابی عمل تکمیل کے مراحل میں تھا کلنٹن نے ایک مثال قائم کی تھی اور جارج بش کو اس بریفنگ میں شامل کیا تھا تاکہ اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو تمام حالات سے واقف ہوں۔ انتخابات میں بش نے کامیابی بھی حاصل کی اور وہ ملک کے صدر بن گئے تھے ۔ ماہرین کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ ملک کے آئندہ صدر کو قومی سلامتی حالات اور مفادات سے واقف رکھنے کیلئے بہت جلد اپنے موقف میں تبدیلی کرینگے اور جو بائیڈن کو بھی اس بریفنگ کا حصہ بنائیں گے ۔ ریپبلیکن کے سابق نمائندے و انٹلی جنس کمیٹی کے صدر نشین مائیک روجرس کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کو بھی اس بریفنگ میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ انہیں ملک کو درپیش حالات اور خطرات سے واقفیت حاصل رہے اور وہ اس کے مطابق منصوبہ بندی کرسکیں۔ انہں نے کہا کہ یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی سلامتی سے متعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات اگر تعطل ہی کا شکار رہیں تو امریکہ کے مخالفین اس صورتحال سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور بیرونی مسائل پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔