واشنگٹن: امریکی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیامگاہ پر جوہری ہتھیاروں سے متعلق کاغذات کی تلاشی کے لیے چھاپہ مارا تھا۔ ’واشنگٹن پوسٹ ‘نے اس معاملے سے متعلق معلومات رکھنے والے عہدیداران کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایف بی آئی نے نیوکلیئر اسلحہ سے متعلق انتہائی قیمتی دستاویز کی تلاش کے لیے ٹرمپ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ دستاویزات امریکی ہتھیاروں سے متعلق تھے یا پھر کسی اور ملک سے متعلق تھے ۔ چند روز قبل ایف بی آئی نے ٹرمپ کی فلوریڈا میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جبکہ سابق امریکی صدر کو خاندانی کاروباری سرگرمیوں کی سیول تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران ٹرمپ خاندان کے کاروباری لین دین میں بے قاعدگیاں پائی گئی ہیں۔ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی آئین کے تحت ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ سوالات کا جواب دے یا نا دے ۔ ورجینیا پولیس کے سابق سارجنٹ پرالزام تھا کہ اس نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے دور حکومت کے آخری ایام میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ کی عمارت پر حملے کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ وہ اس میں خود بھی ملوث رہا۔ سابق امریکی صدر کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ کی عمارت کیپیٹل ہل پر یہ حملہ 6 جنوری 2021 کو کیا گیا جس میں متعدد افراد نے پارلیمنٹ کی عمارت پر ہلہ بولہ جب کہ ٹرمپ نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق پولیس سارجنٹ تھامس رابرٹسن کو امریکی ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزم کو 7 سال 3 ماہ قید کی سزائی سنائی جو حملے میں ملوث افراد کو سنائی جانے والے سزاؤں میں سب سے بڑی سزا ہے جب کہ ملزم نے عدالت کے سامنے کوئی بھی بیان دینے سے انکار کردیا۔عدالت ملزم کو رہائی کے بعد تین سال تک اس کی نگرانی کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔امریکی فیڈرل پراسیکیوٹرنے کیس میں ملزم کو 8 سال قید کی سزا کی سفارش کی تھی، ملزم پہلے ہی 13 مہینوں سے جیل میں ہے ۔ عدالت نے کہا کہ وہ ملزم کی حراست کے بعد سے اس کے عمل پر حیران ہے ، نہ صرف اس کے اسلحہ جمع کرنے بلکہ اس کے الفاظ سے بھی اشتعال پھیلا۔عدالت کے مطابق ملزم نے اپنے دوست سے کہا تھا کہ وہ خانہ جنگی میں مرنے اور مارنے کے لیے بھی تیارہے جب کہ اس نے 2020 کے الیکشن کے حوالے سے بھی بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا۔