٭ سابق امریکی جنرلس کی شدید مخالفت
٭ 2020ء انتخابات میں دوبارہ کامیابی کیلئے
فوج کے سیاسی استعمال کا الزام
٭ سابق صدور نے فوجی طاقت کی نمائش نہیں کی
واشنگٹن۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے پینٹگان کو حکم دیا ہے کہ 4 جولائی کو امریکہ کی یوم آزادی تقاریب میں منعقد شدنی فوجی پریڈ کے موقع پر امریکہ کی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیلئے مارشل ٹینکس اور لڑاکا طیاروں کو بھی پریڈ کا حصہ بنایا جائے جس نے امریکہ میں ٹرمپ کے خلاف ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ موصوف 2020ء میں منعقد شدنی صدارتی انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے مسلح افواج کا استعمال کررہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ دیگر ممالک کے برعکس 4 جولائی کو امریکہ کی یوم آزادی کے موقع پر کوئی فوجی پریڈ نہیں کی جاتی۔ قارئین یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہندوستان میں بھی ہر سال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کے دارالحکومت نئی دہلی میں پریڈ کا اہتمام کیا جاتا ہے، لیکن اس پریڈ میں صرف فوجی طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا بلکہ مختلف ریاستوں کی ثقافتی، مذہبی اور دیگر روایتی جھلکیاں پیش کی جاتی ہیں۔ امریکہ کے سابق صدور نے بھی یوم آزادی تقریبات کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی ہے۔ جس وقت امریکہ میں جون 1991ء میں نام نہاد ’’نیشنل وکٹری سیلیبریشن‘‘ کا اہتمام کیا گیا تھا، وہی ایک ایسا موقع تھا جب پریڈ میں 8,000 امریکی فوجیوں نے بھی شرکت کی تھی جو عراق میں امریکہ کی فوج کشی کے اختتام کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر منگل کے روز ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم 4 جولائی کے تاریخی دن امریکہ کو سلام کرتے ہیں۔ پینٹگان اور ہمارے عظیم فوجی قائدین پریڈ میں حصہ لیتے ہوئے امریکی عوام کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ اس وقت امریکی فوج دنیا کی سب سے عصری اور طاقتور فوج ہے۔ وائٹ ہاؤز اور پینٹگان مجوزہ پریڈ کی کئی مہینوں سے تیاریاں کررہے ہیں،
لہذا ٹرمپ نے اپنی اس خواہش کا اظہار کردیا ہے کہ یوم آزادی تقریبات میں امریکی فوج کی ایک شاندار پریڈ کو بھی تقریبات کا حصہ بنایا جائے۔ دوسری طرف ڈپارٹمنٹ آف انٹیریئر نے بھی اس تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جاریہ سال یوم آزادی تقریبات کا اہتمام نیشنل مال میں کیا جائے گا جس میں موسیقی، فلائی اوورس، آتش بازی اور آخر میں صدر ٹرمپ کے خطاب کے ساتھ تقریبات اختتام پذیر ہوں گی، البتہ متعدد سابق امریکی فوجی جنرلس اور اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے قائدین نے ٹرمپ کے یوم آزادی تقریبات میں فوجی طاقت کے مظاہرہ کی تجویز کی شدید مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے صرف یہی پیغام ملے گا کہ یہ ری پبلیکن پارٹی کی کوئی تقریب ہے ناکہ کوئی قومی تقریب۔ ریٹائرڈ فوجی لیفٹننٹ جنرل ڈیوڈ برنو نے بھی یوم آزادی تقریبات میں فوجی طاقت کے مظاہرے کے فیصلے کی مذمت کی۔ ڈیوڈ برنو وہی جنرل ہیں جنہوں نے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے زمانے میں افغانستان میں امریکی فوج کی قیادت کی تھی، دوسری طرف خلیجی جنگ ، ویتنام کی جنگ اور بلقان میں امن برداری آپریشن کے روح رواں ریٹائرڈ میجر جنرل ولیم نے کہا کہ ٹرمپ 2020ء میں دوبارہ کامیاب ہونے کیلئے فوجی طاقت کا سیاسی استعمال کررہے ہیں جو بالکل غیرمناسب ہے۔