روش کمار
امریکہ میں رہنے والے ہندوستانیوں پر ٹرمپ کے عجیب و غریب فیصلوں کا کیا اثر پڑے گا اسے لیکر ہندوستان میں طرح طرح کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں ۔ ہندوستان میں مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت کی تائید و حمایت کرنے والے لوگ بھی پیدائش کی بنیاد پر شہریت نہیں دینے والے ٹرمپ کی مخالفت کررہے ہیں، جب بات خود پر آئی تو مخالفت کرنے لگے اور جب تک دوسرے مذہب کے ماننے والوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے شہریت ترمیمی قانون بن رہا تھا تب تالیاں بجا رہے تھے اب سمجھ میں آجانا چاہئے کہ شہریت کی بنیاد سیاست کے حساب سے نہیں بدلی جانی چاہئے ۔ امریکہ میں رہنے والے این آر آئیز کا بھی مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔ ہمارا کہنا ہے کہ اگر ان پر خطرہ ہے کسی بھی طرح کا تو وزیراعظم نریندر مودی سے لیکر وزیر خارجہ جئے شنکر نے ابھی تک کچھ کہنے سے گریز کیوں کیا ہے ؟۔ انہوں نے ردعمل کا اظہار کیوں نہیں کیا ۔ ابھی کچھ دن پہلے اوڈیشہ میں غیرمقیم ہندوستانیوں کا سملین کیا گیا پراواسی بھارتیہ دیوس منایا گیا ۔ این آر آئی کوئی فالتو لوگ نہیں ہیں یہ ہندوستان کی معاشی ترقی کی کڑیاں ہیں تب ہی تو ہندوستان میں ان کیلئے مخصوص اجلاس منعقد کیا جاتا ہے تو سوال یہ ہیکہ اگر ان کے بچوں پر اثرات مرتب ہوں گے ان پر اثر پڑے گا ان کے حقوق پر اثر پڑے گا تو ہم یوٹیوبرس کے علاوہ وزیراعظم نریندر مودی کو کچھ ردعمل ظاہر کرنا چاہئے یا نہیں ؟ اگر نہیں بول سکتے ہیں تو پرواسی بھارتیہ سملین کا کیا مطلب رہ جاتا ہے ۔ آپ ہی سوچئے امریکہ میں 50 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی مقیم ہیں ان میں سے ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جن کی پہلی نسل امریکہ گئی کچھ ہندوستانی نسل کے لوگ ایسے بھی ہیں جن کی وہاں پیدائش ہوئی اور اس ناطے انہیں امریکی شہریت مل گئی ۔ کیا ان کی کوئی آواز نہیں ؟ کیا اتنا آسان ہے کہ ٹرمپ اب اپنے حکم سے ہندوستانی نژاد لوگوں کو ملک سے نکال دیں گے یہ کہتے ہوئے کہ جائے امریکہ اپنے ملک میں کام کرنے کیلئے H-1B ویزا جاری کرتا ہے یہ ویزا سب سے زیادہ ہندوستانیوں کو ہی دیا جاتا ہے ۔ تین لاکھ ہندوستانی طلبہ امریکہ میں زیرتعلیم ہیں وہ اپنے کمزور روپیوں سے مضبوط ڈالرس خرید کر امریکی خزانہ میں جمع کرتے ہیں ۔ 2023 میں ہندوستانی طلبہ نے امریکہ کی معیشت میں تقریباً 12 ارب ڈالرس کا اضافہ کیا ( ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کا حصہ ادا کیا ) گزشتہ ایک سال میں امریکہ جانے والے طلبہ کے ویزا کی اور پڑھائی کی فیس بڑھا دی گئی ۔ امریکہ کما بھی تو رہا ہے ۔ کیا وہ اپنی کمائی یوں ہی چھوڑ دے گا ؟ اس کی یونیورسٹیز خالی ہوجائیں گی ۔ 2023 میں فارن اڈمٹس نامی تنظیم نے سروے کیا تھا بتایا گیا کہ امریکہ میں ماسٹرس کرنے کیلئے ایک ہندوستانی طالبعلم اوسطً چالیس لاکھ روپئے کا قرض لیتا ہے اس لئے بھی ہندوستانی طلبہ کے مفادات کو لیکر حکومت کو سفارتی چیانلوں سے کچھ کرنا چاہئے اور عوام میں بھی اظہار خیال کرنا چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ حکومت ہند کی حکمت عملی کیا ہوگی ۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے سوال جواب ہونا چاہئے اتنی کثیر تعداد میں ہندوستانی متاثر ہونے والے ہیں اور ہم کچھ بھی نہیں کہہ رہے ہیں ۔ پوچھ بھی نہیں رہے ہیں۔ ہاں تصاویر شیئر کرنے لگے ہیں کہ ٹرمپ کی تقریب حلف برادری میں جئے شنکر کو آگے بٹھایا گیا ۔ جئے شنکر نئے سکریٹری آف اسٹیٹ سے ملاقات کی تصاویر شیئر کررہے ہیں تو بتایئے کہ آخر بات کیا ہوئی ؟۔ ہندوستانی نژاد لوگوں کو فکر کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں اس پر بھی کچھ کہئے ۔ جب ٹرمپ نے ایمگریشن کی بات کی تب آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ وزیر خارجہ نے کھڑے ہو کر تالی نہیں بجائی بلکہ دوسری باتوں پر جئے شنکر نے تالی بجائی انہیں پتہ تھا کہ اس پرتالی بجائیں گے تو یہ تالی اپنے ہی ملک کے شہریوں پر پڑ جائے گی ۔ جھارکھنڈ اور دہلی میں دراندازوں کو نکالنے کا بھوت کھڑا کرنے والے ماہر وزیراعظم مودی کے وزیر خارجہ امریکہ میں غیرقانونی درانداز بن بیٹھے ہندوستانیوں کو نکالنے کی بات پر تالی کیسے بجاسکتے تھے لیکن ہندوستانی نژاد لوگ امریکی سیاست میں بہت دخل رکھتے ہیں کچھ تو ان پر بھروسہ کیجئے ۔ امریکی دستور میں جو بات 1868 سے موجود تھی ٹرمپ نے اسے پلٹ دیا ۔ نیوجرسی کی جانب جانے والی سڑک پر برف تو پڑرہی ہے اس سنسانا رات میں بھی کئی کاریں آپ کو ان ہندوستانیوں کی مل جائیں گی جو یہاں کام کرتے ہیں ۔ اخبارات اس بات سے بھرے ہیں کہ ہندوستان کے جو لوگ وہاں ویزا پر کام کررہے ہیں اس فیصلہ سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ 30 دنوں کے بعد اگر وہاں ان کے بچے پیدا ہوں گے تو انہیں اب امریکی شہریت نہیں ملے گی ۔ انڈین ایکسپریس نے لکھا ہے کہ لاکھوں ہندوستانیوں پر اس کا اثر پڑے گا ۔ شہریت تب ہی ملے گی جب ماں باپ میں سے کسی ایک کے پاس پہلے سے ہی امریکی شہریت ہوگی ۔ امریکہ میں شہریت پانے کا یہ بھی ایک طریقہ تھا جب وہاں پیدا ہونے والے بچے 18 سال کے ہوجاتے تھے ماں باپ کو بھی امریکی شہریت مل جاتی تھی ۔ بہت سے لوگوں نے بھی وہاں گرین کارڈ کیلئے درخواست دی ہے کہا جارہا ہے کہ ٹرمپ کے حکم کے بعد گرین کارڈ ملنے کا انتظار 40 سے 50 سال کا ہوجائے گا ۔ ایک دلیل یہ بھی ہیکہ انتظار گھٹ جائے گا کیونکہ غیرقانونی یا جگاڑ کے طریقہ سے اپلائی کرنے والے لوگ پیچھے ہٹ جائیں گے لیکن ان سب باتوں سے وہاں رہنے والے ہندوستانی کافی غیریقینی کا شکار اور غیر محفوظ ہوگئے ہیں ان کا مستقبل خطرہ میں پڑ گیا ہے ایسا بتایا جارہا ہے ۔ سوشیل میڈیا اور اخبارات کی رپورٹس سے لگتا ہے کہ امریکہ میں رہنے والے وہاں کام کرنے والے ہندوستانیوں کے خاندانوں کے ہوش اُڑ گئے ہیں ، انہیں نیند نہیں آرہی ہے ، ہوسکتا ہے ایسا ہو لیکن ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ کہیں یہ باتیں ہم بڑھا چڑھا کر تو پیش نہیں کررہے ہیں ، اگر دیکھا جائے تو سستے لیبر / مزدور کی نظر سے دیکھنے پر ٹرمپ کے احکامات کی سرحدیں بھی دکھائی دینے لگ جاتی ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو ضرور بتائیں گے ۔ ایمگیریشن کو لیکر ٹرمپ کی سیاست اس بات پر ٹکی ہے کہ ایسے لوگ امریکہ میں جرائم کی تعداد بڑھا دیتے ہیں جیسے ان لوگوں کے بغیر امریکہ میں جرائم صفر ہوجاتا ہے یہ ٹھیک اسی طرح کی بکواس بات ہے کہ جیسے آپ سے کہا گیا کہ نوٹ بندی سے سیاہ دھن کا رحجان ختم ہوجائے گا ۔ آج تک کسی کو پتہ نہیں کہ نوٹ بندی سے ہندوستان کو کیا ملا ۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہندوستان میں رات 8 بجے اچانک نوٹ بندی کردینے سے سیاہ دھن ختم نہیں ہوا اسی طرح ٹرمپ کے اکزیکئو آرڈرس جاری کرنے سے امریکہ فوری غیر امریکیوں سے خالی ہوجائے گا ۔ سب سے پہلی بات ہے کہ ایسے پروگرامس میں آنے والے این آر آئیز میں تمام ہی نریندر مودی کے حامی نہیں ہوتے ہیں ۔ امریکہ میں رہنے والے این آر آئی ایک طرفہ مودی کے ہی حامی ہیں یہ بات غلط ہے ۔ ان میں سے کئی لوگوں کو آنا بھی پڑتا ہے کیونکہ انہیں لانے کیلئے ساری قوت جھونک دی جاتی ہے ۔ اگر یہ قوت نہ ہو ویزا اور او سی آئی کارڈ کا چکر نہ ہو تو ان لوگوں سے تالی بجانا مشکل ہوجائے ۔ آپ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ مودی کے حامی ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ہندوستان سوپر پاور بن گیا ہے اور مودی کوئی عالمی لیڈر ہیں لیکن کیا کوئی صحیح میں یہ یقین کرتے ہیں یہ ہم نہیں بتاسکتے ۔ اگر کسی کو ٹھیک سے پتہ ہے کہ ہندوستان سوپر پاور نہیں ہے امریکہ ، امریکہ ہے تو مودی کے ان حامیوں کو پتہ ہیکہ ہندوستان کی سچائی کیا ہے ؟ اور امریکہ کی سچائی کیا ہے؟ بیرونی ملکوں میں مودی کے پروگراموں میں ہجوم بن کر آنے والے ان لوگوں کا سوشیل میڈیا میں مذاق اُڑایا جارہا ہے ، کہا جارہا ہے کہ آپ کے مطابق ہندوستان نے اتنی ترقی کر لی ہے یہاں امرت کال آگیا ہے تو واپس ہندوستان آجائے ۔امرت کال یو پی آئی اور وندے بھارت کا مزہ لیجئے ۔ مذاق تک کی باتیں ٹھیک ہیں لیکن امریکہ جاکر سخت محنت کرنے والے دولت کمانے والے طرح طرح کی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے ہندوستانی ہندوستان کی ترقی کے ذمہ دار بھی ہیں ۔ یہ نہیں فراموش کرنا چاہئے کہ ان کی وجہ سے امریکہ اور ہندوستان دونوں کو فائدہ ہوا ہے ایسا بھی نہیں لگتا کہ دوچار مہینوں میں پورا امریکہ خالی کر دیا جائے گا ۔ اس امریکہ کو بنانے میں قانونی اور غیرقانونی طور سے بھی یہاں آنے والے مزدوروں ، انجینئروں اور تاجرین کا بڑا ہاتھ ہے جس میکسیکو کو ٹرمپ دن رات دھکاتے ہیں اسی میکسیکو سے مزدور نہ آئیں تو امریکہ کی کھیتی بندہوجائے گی ۔ ایسے کئی زمیندار ہیں جن کے پاس دو دو ہزار ایکڑ کی اراضیات ہیں اور ان پر کھیتی باڑی کرنا آسان نہیں ہوتا ۔ میکسیکو کے لوگوں کی غریبی ہی ان سے کام کروالیتی ہے ایسے بہت سے کسان ٹرمپ کے حامی ہیں کیا یہ دولت مند کسان اپنے کھیتوں کو برباد ہونے دیں گے یا ٹرمپ پر دباؤ ڈال کر اپنی کھیتی بچانے کا راستہ نکالیں گے ؟ مطلب ٹرمپ اوپر سے کچھ بھی کہتے ہیں اندر سے کچھ اور کرنا ہی پڑے گا ۔ آج میکسیکو سے آئے لوگوں کو ٹرمپ غیرقانونی درانداز بتاتے ہیں لیکن دوسری جنگ عظیم کے وقت جب لیبر کی قلت ہوگئی تو امریکہ کو اسی میکسیکو سے لیبر بلانا پڑا ۔ 1942 سے 1964 کے کے درمیان لاکھوں کسانوں کو ویزے دیئے گئے تاکہ وہ امریکہ آکر کھیتی کرسکیں ۔ آج بھی امریکہ کی کھیتی میکسیکو سے آنے والے کسانوں پر انحصار کرتی ہے ۔ امریکہ کے کھیتوں میں کام کرنے والے دو تہائی کسان اور مزدور میکسیکو نژاد بتائے جاتے ہیں ۔ سستے مزدور کس کو نہیں چاہئے جو امریکی سستے مزدوروں کی تلاش میں اپنی فیکٹریوں کو اٹھا کر چین ، ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں لے گیا ہے کیا وہ اپنے یہاں سے سستے مزدوروں کو نکال دے گا ؟