صارفین کے مفادات کا تحفظ ہماری ترجیح ‘دونوں قائدین میں فون پر بات نہیں ہوئی
نئی دہلی ۔16؍اکتوبر ( ایجنسیز )امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہندوستان روس سے تیل خریدنا بند کر دے گا۔ یہ بیان عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا۔ تاہم ہندوستان نے واضح کیا کہ یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے اور اس کی توانائی کی پالیسی قومی مفادات پر مبنی ہے۔ وزارت خارجہ نے اس پر اپنا موقف پیش کیا۔وزارت خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ حالیہ عرصہ میں دونوں قائدین کے درمیان اس موضوع پر کوئی ٹیلی فونک بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان تیل اور گیس کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہے۔ ہماری اولین ترجیح ہندوستانی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔ مستحکم توانائی کی قیمتیں اور محفوظ سپلائی ہماری توانائی پالیسی کے دو اہم ستون ہیں۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ توانائی کے حصول کو وسعت دینے کی کوششیں کئی سالوں سے جاری ہیں۔ موجودہ امریکی انتظامیہ نے ہندوستان کے ساتھ توانائی تعاون کو وسعت دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ہندوستان‘ امریکہ سے 12تا13 بلین ڈالر کا خام تیل اور قدرتی گیس درآمد کر سکتا ہے بغیر ریفائنریوں کی ترتیب بدلے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف اضافے کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے نصف میں ہندوستان کی امریکہ کو برآمدات میں 13.3 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ دونوں ممالک کے مضبوط تجارتی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ ہندوستان اپنی توانائی درآمدی پورٹ فولیو کو متنوع بنانے کا خواہاں ہے۔ اس میں قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں جو امریکہ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔