ٹرمپ کے سابق مشیر بولٹن کی اپنے مقدمہ میں کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی کی تردید

   

نیویارک ۔ 17 اکٹوبر (ایجنسیز)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے خفیہ دستاویزات سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ٹرمپ کی جانب سے اپنے مخالفین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے۔بولٹن نے ایک بیان میں کہا کہ “اب میں وزارتِ انصاف کے اس سیاسی ہتھیار کا تازہ ترین نشانہ بن گیا ہوں جس کے ذریعے ٹرمپ اپنے دشمنوں پر وہ الزامات لگا رہے ہیں جو پہلے مسترد کیے جا چکے ہیں یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے”۔بولٹن پر جمعرات کو 18 الزامات عائد کیے گئے، جن میں خفیہ ریکارڈز کو گھر میں محفوظ رکھنا اور سرکاری دور کی یاد داشتوں پر مبنی نوٹس اپنے اہلِ خانہ سے شیئر کرنا شامل ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان نوٹس میں حساس معلومات موجود تھیں۔الزام میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 2021 میں ایرانی نظام سے منسلک ہیکروں نے بولٹن کے ای میل اکاؤنٹ میں گھس کر ان حساس مواد تک رسائی حاصل کی جو انھوں نے نجی طور پر شیئر کیا تھا۔ ایف بی آئی کو اگرچہ ہیکنگ کی اطلاع دی گئی، لیکن بولٹن کی جانب سے یہ انکشاف نہیں کیا گیا کہ معلومات خفیہ نوعیت کی تھیں۔یہ مقدمہ ریپبلکن پارٹی کی خارجہ پالیسی کے ایک معروف اور سخت گیر رہنما کے گرد گھومتا ہے اور اس کی تفتیش اْس وقت شروع ہوئی تھی جب ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالی۔ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب ایف بی آئی نے اگست میں بولٹن کے میری لینڈ والے گھر اور واشنگٹن دفتر کی تلاشی لی۔
بولٹن حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے تیسرے ایسے مخالف بن گئے ہیں جن کیخلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہیکہ ٹرمپ اپنی حکومت کی وزارتِ انصاف کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔