ٹی آر ایس و وائی ایس آر کانگریس کی خفیہ ساز باز کے اندیشوں کوتقویت
حیدرآباد۔24فروری(سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کو صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووندکی جانب سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ کی دعوت نے تلگو ریاستوں تلنگانہ و آندھرا پردیش کے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ سیاسی حلقوں میں ابتداء سے ہی یہ بات کہی جاتی ہے کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی اور وائی ایس آر سی پی دونوں ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے خفیہ حلیف ہیں اور وہ این ڈی اے حکومت کے ہر فیصلہ کی تائید کرتے ہیں۔ نریندر مودی حکومت کی پہلی معیاد کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے جو کوئی فیصلہ کیاگیا ان تمام فیصلوں کی ریاستی حکومت تلنگانہ راشٹر سمیتی نے مکمل حمایت کی تھی اور وائی ایس آر سی پی نے بھی نریندرمودی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے تمام فیصلوں کی تائید کی تھی اور وائی ایس آر سی پی کی جانب سے نریندر مودی حکومت کی دوسری معیاد کے دوران بھی ہر فیصلہ کی تائید کی گئی جبکہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے خلاف ووٹ دیا گیا ۔ وائی ایس آر سی پی کی جانب سے مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کی بھی مکمل تائید کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود صدر جمہوریہ کی جانب سے دیئے جانے والے عشائیہ میں چیف منسٹر آندھرا پردیش کا نام شامل نہ ہونے پر حیرت کا اظہار کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھرراؤ کو مدعو کئے جانے پر کہا جا رہاہے کہ دونوں تلگو ریاستوں کے ساتھ مرکز کا سلوک علحدہ ہے اور تلنگانہ کو اب مرکزی حکومت کی جانب سے اہمیت دی جانے لگی ہے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے مرکزی حکومت پر کی جانے والی تنقیدوں اور اعتراضات کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین کی جانب سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر کی جانے والی تنقیدوں کے باوجود بی جے پی اور ٹی آر ایس کے درمیان پائی جانے والی دوستی کو مختلف نظر سے دیکھا جانے لگا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے چیف منسٹر کو صدر جمہوریہ کی جانب سے امریکی صدر کے اعزاز میں منعقد کئے جانے والے عشائیہ میں کے چندر شیکھر راؤ کو مدعو کئے جانے پر اس کا خیر مقدم کیا جا رہاہے جبکہ ریاست آندھرا پردیش کے حلقو ںمیں مایوسی پائی جاتی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ صدر جمہوریہ کے عشائیہ میں مدعو کئے جانے والے وزرائے اعلی کی فہرست کو وزیر اعظم کی منظوری کے بعد ہی دعوت نامہ جاری کیا گیا ہے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی اور وائی ایس آر سی پی کوبھارتیہ جنتا پارٹی کے خفیہ درپردہ حلیف اسی لئے کہا جاتا ہے کیونکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے نریندر مودی کی پہلی معیاد کے دوران ہر فیصلہ کی حمایت کی۔