ٹرمپ کے منصوبہ پرقاہرہ میں غزہ امن مذاکرات کا آج آغاز

   

اسرائیل، حماس اور قطر کی شرکت ‘ یرغمالیوں کے بدلے 2 ہزار فلسطینی رہا ہوں گے

دوحہ۔5 اکتوبر ( ایجنسیز)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر پہلا مرحلہ پیر 6 اکتوبر سے قاہرہ میں شروع ہوگا جہاں تکنیکی نوعیت کے مذاکرات ہوں گے۔ میڈیاکے مطابق ایک باخبر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ مذاکرات کیلئے حماس کا وفد اتوار کو دوحہ سے قاہرہ روانہ ہوگاجبکہ ایک قطری وفد بھی امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کیلئے شریک ہوگا۔ڈونالڈ ٹرمپ کی 20 نکاتی جنگ بندی تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ ایک اسرائیلی وفد بھی قاہرہ جائے گا تاکہ قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور عملدرآمد کی ٹائم لائن طے کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنا بھی شامل ہے جو یا تو امن منصوبے کے ذریعے یا فوجی کارروائی سے مکمل کیا جائے گا۔قبل ازیںامریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ حماس نے ان کے امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل دیا ہے اور امن کیلئے آمادگی ظاہر کی ہے۔ کل ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ غزہ میں جنگ کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی اور علاقے میں ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ اس میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیل کی بتدریج پسپائی شامل ہیں۔حماس نے کہا کہ وہ عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں، جو غزہ کی جنگ ختم کرنے، قیدیوں کے تبادلے، فوری امداد کی فراہمی، غزہ کے قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کیخلاف ہیں۔انہوں نے ’مڈل ایسٹ آئی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے قومی طور پر اتفاق کیا ہے کہ غزہ کا انتظام غیر جانبدار افراد کے سپرد کیا جائے اور یہ فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اسرائیلی قبضے کے خاتمے سے پہلے غیر مسلح نہیں ہوگی اور غزہ کے مستقبل سے متعلق امور پر جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے اندر بات ہونی چاہیے جس کا حماس بھی حصہ ہوگی۔