پولیس سرے عام خلاف ورزیوں کی مرتکب، سوشیل میڈیا پر تصاویر وائرل
حیدرآباد :۔ شہر میں ٹریفک قوانین پر عمل آوری اور سخت اقدامات میں جہاں تینوں کمشنریٹ میں مسابقت پائی جاتی ہے تو وہیں قوانین پر عمل آوری کی نگران کار پولیس خود قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے ۔ بغیر ہیلمیٹ اور بغیر لائسنس کے علاوہ سیٹ بلیٹ اور مکمل دستاویزات پر زور دیتے ہوئے خلاف ورزی پر جہاں جرمانے عائد کئے جارہے ہیں وہیں دوسری طرف ان قوانین میں سب سے سخت نمبر پلیٹ کی شفافیت پر اقدامات جاری ہیں اور نمبر پلیٹ سے چھیڑ چھاڑ اور بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی جارہی ہے ۔ اور اس کے لیے مہم بھی چلائی جاتی ہے ۔ تاہم وہیں اس سختی کے دور میں خود چند پولیس ملازمین کا عمل قانون کی خلاف ورزی بلکہ محکمہ کی کارروائی کا مذاق اڑانے کے مترادف ثابت ہورہے ہیں ۔ اس خبر میں ایک منہ بولتی تصویر کا ذکر کیا جارہا ہے جس میں دو پولیس ملازمین بغیر ہیلمیٹ کے موٹر سیکل پر سوار ہیں ۔ جنہوں نے ہیلمیٹ کا بھی استعمال نہیں کیا اور انتہائی تشویش کی بات تو یہ ہے کہ جس موٹر سیکل پر یہ وردی والے ملازمین سفر کررہے ہیں اس موٹر سیکل کی نمبر پلیٹ پر صرف تین ہی نمبر ہیں ۔ یہ پولیس کی نظر میں انتہائی سنگین جرم کے مرتکب ہیں ۔ لیکن کیا فرق پڑتا ہے ۔ آخر یہ بھی تو پولیس ملازمین ہی ہیں ۔ سوشیل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد مختلف انداز میں شہری اپنا ردعمل ظاہر کررہے ہیں اور راست پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو ان تنقیدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ چندرائن گٹہ علاقہ میں فلائی اوور کے قریب اس تصویر کو کسی شہری نے اپنے موبائل میں قید کرنے کے بعد اسے سوشیل میڈیا پر وائرل کردیا ۔ ایسی تصاویر کا سخت نوٹ لینا چاہئے چونکہ شہریوں میں شعور بیداری اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تصاویر اور اطلاعات فراہم کرنے کا اعلیٰ عہدیدار مشورہ دے رہے ہیں ۔ اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی پالیسیاں اور اقدامات کے باوجود خود پولیس کے تحت ملازمین کی خلاف ورزیاں شہریوں پر کس طرح اثر انداز ہوں گی اس بات کا اعلیٰ عہدیداروں کو جائزہ لینا چاہئے ۔ شہری یہ بات کہنے پر مجبور ہیں کہ آیا قوانین پر عمل آوری سے کیا پولیس مستثنیٰ ہے یا پھر ان قوانین پر عمل آوری سے پولیس کو باز رکھا گیا ہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ قوانین صرف عام شہریوں کے لیے بنے ہیں ۔ ان پر نگرانی ہی نہیں بلکہ عمل آوری سے پولیس کو کوئی مطلب نہیں ۔ شہریوں میں اس طرح کے سوالات پیدا کرنے اور پولیس پر تنقید کی وجہ بننے والے ان ملازمین کو بھی قانون کے دائرے کار میں لاتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے اور شہریوں میں اعتماد بحال کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔ سائبر آباد پولیس کمشنریٹ میں موٹر سیکل پر سوار ہر دو شہریوں کے لیے ہیلمیٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ چاہے خواتین ہی کیوں نہ ہوں ۔ بصورت دیگر سخت کارروائی کی جارہی ہے اور اس پر سختی سے عمل جاری ہے ۔ لیکن اس تصویر سے شائد انہیں بھی حیرت ہوگی کہ خود محکمہ میں ان قوانین پر عمل آوری کی ترغیب دینی چاہئے ۔۔