حیدرآباد29مارچ (یواین آئی)مرکزی حکومت کی مخالف عوام معاشی پالیسیوں اور مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف سنٹرل ٹریڈ یونینس اور بیشتر آزادانہ ٹریڈ یونینس کی جانب سے کی گئی مشترکہ اپیل پر تقریبا چار لاکھ بینک ملازمین نے دوسرے دن 29 مارچ کو بھی مخالف ملک عام ہڑتال میں حصہ لیا۔آل انڈیا بینک ائمپلائز اسوسی ایشن نے اس ہڑتال کی حمایت کا فیصلہ کیا اور بینکنگ شعبہ کے مطالبات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس ہڑتال میں شمولیت اختیار کی۔ جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے کہا کہ عوامی شعبہ کے بینکس، پرائیویٹ بینکس، فارین بینکس، ر یجنل رورل بینکس اور کواپریٹیوبینکس نے اس ہڑتال میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہاکہ اطلاع کے مطابق سدرن گرڈ جو چینئی سے کام کرتا ہے ، متاثررہا اور آج تقریبا 6لاکھ چیکس جن کی مالیت 5000کروڑروپے ہے کلیر نہیں کئے جاسکے کیونکہ بینکس کی برانچس ہڑتال کی وجہ سے کام نہیں کرپائیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی آزادانہ معاشی پالیسیوں کے نام پرمرکزی حکومت ایسی پالیسیوں کو نافذکررہی ہے جس سے امیر افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور عام غریب آدمی اس سے متاثر ہورہا ہے ۔یہاں تک کہ کورونا کے وقت میں حکومت نے امیر طبقہ کو کئی طرح کی رعایتیں دیں اور غریبوں کو ان کی ملازمتوں اور ذریعہ معاش سے محروم کیاگیا۔معیشت کی سست روی جاری ہے تاہم اس کو صحیح سمت لانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔سرمایہ نکاسی، نجی کاری پالیسی کا اہم حصہ بن گئے ہیں جس کے ذریعہ ہر عوامی شعبہ کی نجی کاری ہورہی ہے اور اس کو پرائیویٹ شعبہ کے حوالے کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بینکنگ شعبہ میں بھی اصلاحات کے نام پر کئی بینکس کو ضم کیاجارہا ہے ، ان کی نجی کاری کی جارہی ہے ۔بینکس کے پاس فی الحال 162 کروڑروپئے عوامی رقومات، ڈپازٹس کی شکل میں ہیں۔ عوام کی اس بچت کا تحفظ ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ دہائی میں ہم نے پرائیویٹ بینکس کے غلط انتظامات کو دیکھا اور اس کے ذریعہ عوامی جمع کی ہوئی رقم سے یہ بینکس محروم رہے ۔اسی لئے عوام کے مفاد میں عوامی شعبہ کے بینکس کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ بینکس کے قومیانے کی وجہ سے آج دوردراز کے علاقوں میں بھی بینکس کی برانچس قائم ہیں۔اگر بینکس کی نجی کاری کی جائے گی تو دیہی علاقوں کے بینکس کی برانچس بند ہوجائیں گی۔پہلے ہی بینکس کے انضمام کے بعد کئی برانچس بند ہوگئی ہیں۔ اس سلسلہ میں آج شہر کے مختلف مقامات پر مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور دھرنا منظم کیا گیا۔