ٹریڈ یونینوں کے بھارت بند کا ملا جلا اثر

   

اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں میں بند کا زیادہ اثر۔ مغربی بنگال میں مظاہرین کی پولیس کیساتھ جھڑپیں

نئی دہلی، 9جولائی (یو این آئی) مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اور مختلف مطالبات کے ساتھ بڑی ٹریڈ یونینوں کی طرف سے دی گئی بھارت بند کی کال کا آج ملک بھر میں ملا جلا اثر رہا۔ اس بند کا اثر مغربی بنگال اور کیرالا میں زیادہ محسوس کیا گیا اور کئی ریاستوں میں بینکنگ خدمات متاثر ہوئیں۔ بند کی اپیل دس مرکزی ٹریڈ یونینوں نے کی تھی۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت میں اس بند کے تحت بائیں بازو کی کچھ تنظیموں نے دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا۔ دہلی میں بند کا زیادہ اثرنہیں رہا اور یہاں کے بازار عام دنوں کی طرح کھلے رہے اور سڑکوں پر گاڑیاں بھی معمول کے مطابق چلتی رہیں۔مغربی بنگال اور کیرالا میں بند کا اثر زیادہ محسوس کیا گیا، وہیں بی جے پی اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت والی ریاستوں میں بند کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ مغربی بنگال میں بائیں بازو کی پارٹیوں اور ان سے وابستہ ٹریڈ یونینوں کی طرف سے بلائے گئے بھارت بند کے دوران ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔ بند کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ میں شدید خلل پڑا۔ کئی مقامات پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔بائیں محاذ کے حامی صبح سویرے سے ہی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے ، ریلوے ٹریک کو بلاک کر دیا اور خاص طور پر کولکاتہ اور جنوبی بنگال کے اضلاع میں بازاروں اور دفاتر کو بند کرنے کی کوشش کی۔ کئی مقامات پر پرتشدد جھڑپوں کی اطلاع ہے ۔ جنوبی کولکاتہ کے جادو پور کے گنگولی باگن میں، اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی)کے آل انڈیا جنرل سکریٹری سریجن بھٹاچاریہ مبینہ طور پر پولیس کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہوگئے ۔بنگال میں، ترنمول کانگریس نے بند کی مخالفت کی اور ریاستی حکومت نے پہلے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں سرکاری دفاتر میں حاضری کو لازمی قرار دیا گیا تھا اور تمام اسکولوں کو کھلا رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی جنرل سکریٹری امرجیت کور نے میڈیا سے کہا کہ ہمیں سڑکوں پر اترنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ حکومت ہمارے 17 نکاتی مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے ۔ گزشتہ ایک دہائی میں ایک بھی سالانہ ورکرز کانفرنس منعقد نہیں ہوئی۔’’پنجاب میں بند کی کال کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ پر اثر پڑا۔ مختلف ٹریڈ یونینوں اور سمیوکت کسان مورچہ سے وابستہ تقریباً 200 لوگوں نے آج اپنے مطالبات کے حق میں کپورتھلا-جالندھر روڈ کے درمیان دھرنا دے کر گاڑیوں کی آمدورفت کو روک دیا۔ پیپسو روڈ ویز کی بسیں روٹس پر نہیں چلیں۔ ٹرانسپورٹ یونینوں سمیت متعدد تجارتی تنظیموں کی طرف سے ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے سرکاری بس خدمات بند رہیں جس سے ہوشیار پور بس اسٹینڈ پر مسافروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ملک گیر سطح پر بھارت بند کا ممبئی میں جزوی اثر
بند میں 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی شمولیت، بینک، ڈاک اور عوامی خدمات متاثر

ممبئی ، 9 جولائی (یو این آئی) ملک گیر سطح پر مرکزی ٹریڈ یونینوں اور کسان تنظیموں کے اشتراک سے دیے گئے ’بھارت بند‘ نعرہ پر چہارشنبہ کے روز بڑے پیمانے پر عوامی شعبہ کے کارکنان نے احتجاج میں حصہ لیا۔ اگرچہ ممبئی میں بند کا اثر محدود رہا، تاہم شہر کے مختلف حصوں میں بینکنگ، ڈاک اور دیگر عوامی خدمات کے معمولات متاثر ہوئے ۔ احتجاج کا مقصد حکومت کی مبینہ ’کارپوریٹ نواز‘ اور ’مزدور مخالف‘ پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ بند میں 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی شمولیت کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔ احتجاج کنندگان لیبر قوانین میں تبدیلی، عوامی اثاثوں کی نجکاری اور دیہی علاقوں میں بڑھتی اقتصادی مشکلات کے خلاف سڑکوں پر اترے ۔ اس بند کا اہتمام ملک کی 10 بڑی مرکزی ٹریڈ یونینوں اور ان سے وابستہ اداروں نے کیا تھا۔ ممبئی کے فورٹ علاقے میں واقع جنرل پوسٹ آفس اور پنجاب نیشنل بینک کے عملے نے بند کی حمایت میں حصہ لیا۔ اس کے نتیجے میں ڈاک کی ترسیل اور کاؤنٹر سروسز متاثر ہوئیں۔ کئی بینک ملازمین یونینوں نے بھی بند کی حمایت کی، جس کی وجہ سے چیک کلیئرنگ، نقدی لین دین اور برانچ خدمات میں خلل پڑا۔ اگرچہ بینک کھلے رہے ، مگر محدود عملہ ہونے کی وجہ سے صارفین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انشورنس سیکٹر کے ملازمین کی شرکت سے بھی بعض مقامات پر کام رُک گیا۔ ممبئی میں بجلی کی فراہمی بڑے پیمانے پر بحال رہی، تاہم فنی خدمات اور شکایات کی ازالہ کاری میں معمولی تاخیر کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ملک بھر میں بجلی شعبے کے 25 لاکھ ملازمین کی ہڑتال میں شرکت کی خبر سامنے آئی ہے جس سے دیکھ بھال کے کاموں پر اثر پڑا۔ دوسری جانب ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینیں اور بیسٹ بس سروسز معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرانسپورٹ سے متعلق یونینیں اس بند کا حصہ نہیں بنیں، البتہ حکام کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہے ۔ تعلیمی ادارے بشمول اسکول و کالج کھلے رہے کیونکہ حکومت مہاراشٹر نے تعطیل کا اعلان نہیں کیا تھا، البتہ بعض اسکولوں میں حاضری کم رہی، جس کی وجہ والدین کے ذہن میں موجود خدشات اور ٹرانسپورٹ میں غیر یقینی صورتحال بتائی گئی ہے ۔

بھارت بند مودی حکومت کے خلاف عوامی غصہ:سرجے والا
بنگلورو، 9 جولائی (یو این آئی) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور کرناٹک کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھارت بند کو مودی حکومت کے خلاف ‘‘عوامی غم و غصہ’’ قرار دیا۔ سرجے والا نے بدھ کو یہاں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “یہ صرف بند نہیں ہے ، یہ ایک عوامی غصہ ہے اور صحیح راستے پر چلنے کی کال ہے ۔” یہ ملک گیر ہڑتال بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور حکومت میں “وعدہ خلافی اور معاشی دھوکہ” کے خلاف لوگوں کے غصے کی عکاسی کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بند جس کی حمایت 25 کروڑ سے زیادہ مزدوروں اور کسانوں نے کی ہے اور 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں بشمول انٹک، سیٹو، ایٹک، سیوا اورایچ ایم ایس کی طرف سے بلایا گیا ہے – یہ بی جے پی کی مزدور مخالف اور کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف متحد ہونے کی کال ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ترقی کو روک دیا ہے ، نوکریاں چھین لی ہیں اور معاشی بدحالی کو جنم دیا ہے ۔ ملک کے سرکاری اور سرکاری اداروں میں 30 لاکھ سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں لیکن حکومت ان کو پر کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے ۔
مسٹر سرجے والا نے کہا کہ مسلح افواج میں 1.55 لاکھ، ریلوے میں 2.5 لاکھ سے زیادہ اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورس میں 85000 سے زیادہ آسامیاں ہیں۔ جب بے روزگاری ریکارڈ سطح پر ہے تو مودی حکومت ان آسامیوں کو کیوں نہیں بھر رہی ہے ۔ ملک میں بے روزگاری کی شرح 7.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 45 برسوں میں سب سے زیادہ ہے ۔ اس کے باوجود حکومت بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے

پنجاب ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ یونینز نے ہڑتال ختم کر دی
چنڈی گڑھ، 09 جولائی (یو این آئی) پنجاب کے وزیر خزانہ ایڈوکیٹ ہرپال سنگھ چیمہ نے بدھ کے روز ریاستی محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی کہ وہ اگلے 15 دنوں کے اندر محکمہ کی مختلف یونینوں کے ساتھ میٹنگ کریں تاکہ ان کے مطالبات پر غور کیا جا سکے اور ان کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو ٹھوس رپورٹ پیش کی جا سکے ۔ اس ہدایت کے بعد ہڑتال پر موجود محکمے کی یونینوں نے اپنی ہڑتال واپس لینے کا اعلان کیا۔وزیر خزانہ نے یہ ہدایات پنجاب بھون میں یونینوں کے ساتھ تقریباً دو گھنٹے کی میٹنگ کے دوران جاری کیں۔ اس میٹنگ میں وزیر ٹرانسپورٹ لالجیت سنگھ بھلر، ٹرانسپورٹ سکریٹری ورون روزام، ریاستی ٹرانسپورٹ ڈائرکٹر کم منیجنگ ڈائرکٹر پنبس راجیو گپتا اور پی آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائرکٹر بکرم جیت سنگھ شیرگل بھی موجود تھے ۔وزیر خزانہ کو پنجاب روڈ ویز پنبس/پی آر ٹی سی کنٹریکٹ ورکرز یونین (25/11) اور پنجاب روڈ ویز/پنبس اسٹیٹ ٹرانسپورٹ ورکرز یونین (1/19) کی طرف سے مطالبات اور مسائل کی تفصیلی فہرست پیش کی گئی۔