ٹمریز کی سرگرمیوں اور فنڈس کے استعمال پر آگہی حاصل کرنا جرم !

   

ادارہ یوگانتر کی آر ٹی آئی درخواست کو ٹمریز نے جرم قرار دیا
حیدرآباد۔15 ۔اگسٹ(سیاست نیوز) ٹمریز میں جاری سرگرمیوں کے متعلق اور حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے فنڈس ‘ استعمال کنندگان کی تفصیلات اور کھیل کود کے لئے کئے جانے والے اخراجات کے متعلق آگہی حاصل کرنا جرم ہوچکا ہے!قانون حق آگہی 2005کے متعلق شعور اجاگر کرنے اور مختلف محکمہ جات سے سرکاری بجٹ ‘ اخراجات ‘ بجٹ کے استفادہ کی تفصیلات حاصل کرنے والے ادارہ ’یوگانتر‘ کی جانب سے ٹمریز کو روانہ کی گئی آرٹی آئی کے تحت درخواست کا جواب ٹمریز حکام کی جانب سے کچھ اس طرح دیا گیا ہے کہ یہ درخواست داخل کرنا ہی جرم ہے ۔ تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائیٹی میں جاری بدعنوانیوں اور بے قاعدگیو ںکی پشت پناہی کرنے والو ں کو شائد آر ٹی آئی کے تحت دیئے جانے والے جوابات کے متعلق علم نہیں ہے کیونکہ پبلک انفارمیشن آفیسر کی جانب سے دیئے جانے والے جوابات جو تیار کئے جا رہے ہیں ان میں یہ باور کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عوام کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ٹمریز کے متعلق تفصیلات حاصل کریں۔’یوگانتر ‘ کی جانب سے ٹمریز میں داخل کی گئی آرٹی آئی درخواست میں استفسار کیا گیا تھا گذشتہ 5برسوں میں حکومت کی جانب سے کھیل کود کے لئے کتنی رقومات مختص کی گئی تھیں اور یہ رقومات کن کھیلوں کے لئے استعمال کی گئی ہیں!اس کے علاوہ تہذیبی و سائنسی سہولتوں کی فراہمی اور آگہی کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے گذشتہ 5برسوں میں جاری کئے گئے بجٹ اور ان 5برسوں میں اس سے استفادہ کرنے والے طلبہ کی تعداد اور ان تہذیبی ‘ سائنسی اور کھیل کود کی سرگرمیوں پر خرچ کئے جانے والی رقومات سے حاصل ہونے والے فائدے یا کامیابی کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔درخواست گذار نے 5برسوں کے دوران ٹمریز میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ پر این سی سی کے لئے خرچ کئے جانے والی رقومات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔اس کے علاوہ یوگانتر کے قانون حق معلومات کے جہدکار جناب کریم انصاری نے ٹمریز میں گذشتہ 5برسوں کے دوران دی جانے والی لاء سیٹ‘ NEET ‘ ایمسیٹ‘ NDA کے علاوہ دیگر مسابقتی امتحانات کے تحت کئے جانے والے اخراجات اور ان مسابقتی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والوں کی تفصیلات اور نتائج طلب کئے تھے جس کے جواب میں ٹمریز کے ذمہ داروں نے ایک صفحہ پر مشتمل جواب روانہ کرتے ہوئے یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ ٹمریز سے جو تفصیلات طلب کی گئی ہیں وہ کافی زیادہ ہیں اور طلب کردہ تفصیلات کو جرم قرار دینے کی کوشش کرتے ہوئے بالواسطہ درخواست گذار کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ٹمریز میں خدمات انجام دے رہے ناہل اور ناخواندہ مشیران عہدیداروں کو عدالت کے کٹہرے میں پہنچانے کے اقدامات کرنے لگے ہیں اور خود کو بچانے کے لئے سرکاری ملازمین کی بلی چڑھانے کے مرتکب بن رہے ہیں۔ ٹمریز میں جاری بدعنوانیوں کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ تحریر کیا جاچکا ہے لیکن عہدیداروں کی جانب سے نظرانداز کرو والی پالیسی اختیار کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہا ہے ٹمریز میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود اداروں میں ٹمریز ایک ایسا ادارہ بن چکا ہے جہاں اقرباء پروری عروج پر ہونے کے علاوہ آر ٹی آئی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور درخواست گذاروں کو دھمکانے کی کوششیں کئے جانے کی بھی شکایات موصول ہونے لگی ہیں۔