ٹوکیو اولمپکس ، گولڈ ، سلور اور برونز میڈلس کی تقریب رونمائی

   

ٹوکیو۔ 24 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ٹوکیو اولمپک 2020ء جس کی افتتاحی تقریب آج سے ایک برس بعد 24 جولائی کو ہوگی۔ اس مناسبت سے ٹوکیو اولمپک انتظامیہ نے کھیلوں میں دیئے جانے والے گولڈ، سلور اور برونز میڈل کی عوام کیلئے تقریب رونمائی کی ہے۔ اس موقع پر اولمپکس کے ضمن میں سیاست دانوں، اسپانسرس اور مداحوں نے پلے کارڈ اور دیگر چیزوں کے ساتھ جشن منایا۔ 1976ء میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے اور آئی او سی کے موجودہ صدر تھامس نے اسکولی طلبہ کے ساتھ بہتر وقت گذارنے کے علاوہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کیا۔ اس طویل فیسٹیول میں جاپان کے وزیراعظم کی شرکت بھی متوقع ہے۔ ٹوکیو اولمپک کے شاندار انعقاد کیلئے جو شہر کھیلوں کی میزبانی کررہے ہیں، ان پر تقریباً 20 بلین امریکی ڈالرس کے مصارف برداشت کررہا ہے۔ اس موقع پر آئی او سی کے عہدیدار جان کوٹیس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں اولمپکس سے متعلق جوش و خروش بڑھ رہا ہے اور ٹکٹوں کے حصول کیلئے امید سے زیادہ عوام نے دلچسپی دکھائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی عوام کی جانب سے ٹکٹوں کے حصول کیلئے جو دلچسپی دکھائی جارہی ہے، وہ دستیاب ٹکٹوں سے 10 گنا زیادہ ہے۔ اولمپکس کیلئے ٹوکیو میں سخت موسم گرما کی مناسبت سے ایسے انتظامات کئے جارہے ہیں کہ عوام اور کھلاڑیوں کو بہتر ماحول فراہم کیا جاسکے نیز ٹریفک اور سب ویز کے مسائل کو بھی حل کرنے پر خاص توجہ دینے کے علاوہ زلزلہ کی وجہ سے ہونے والے ناگہانی اور ہنگامی حالات سے بھی نمٹنے کیلئے منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔ یوشیرو موری کے مطابق اس سال ٹوکیو میں گرم موسم کے بجائے سرد موسم ہے۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر نے مزید کہا کہ اس سال کا تجربہ گزشتہ کی بہ نسبت مختلف رہا۔ ٹوکیو کے گورنر یوریکو کوئیکی نے چند دن قبل مطالبہ کیا تھا کہ اولمپکس کیلئے خرچ کئے جانے والے بلینس روپئے کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ مصارف کو کم کرنے کیلئے انتظامیہ پر دباؤ ہے جبکہ اسے 8 نئے میدان تعمیر کرنے کے علاوہ 35 عارضی میدانوں کی تعمیر بھی کرنا پڑ رہا ہے جبکہ موجودہ میدانوں کو بھی آہک پاشی سے بہتر بنایا جارہا ہے۔

وسیم اکرم مانچسٹر ایرپورٹ حکام
کے سخت رویے سے ناراض
مانچسٹر۔ 24 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) وسیم اکرم نے مانچسٹر ایرپورٹ پر عملے کی جانب سے سخت سلوک اور تضحیک آمیز رویے کی شکایت کی ہے۔ وسیم اکرم ایک عرصے سے شوکر کے مریض ہیں اور اسی وجہ سے انہیں شوگر قابو میں رکھنے کے لیے انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں۔سابق کپتان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس تضحیک آمیز رویے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مانچسٹر ایرپورٹ پر حکام کے رویے سے بہت افسردہ ہوں، میں دنیا بھر میں انسولین کے ساتھ سفرکرتا ہوں لیکن مجھے اس طرح کہیں بھی تذلیل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ میں بہت زیادہ ذلت محسوس کر رہا ہوں کیونکہ مجھے سے انتہائی سخت لہجے میں سوالات پوچھے گئے اورسب کے سامنے کہا گیا کہ میں انسولین کو سفر کیلئے استعمال کیے جانے والے کولڈ کیس سے نکال کر پلاسٹک بیاگ میں رکھوں۔وسیم اکرم نے کہا کہ میں اس بات کا قائل نہیں کہ مجھ سے دوسروں سے الگ رویہ اپنایا جائے، میرا ماننا ہے کہ جب سب لوگوں سے برتاؤ کیا جائے تو اس کیلئے ایک طے شدہ معیار ہونا ، میں سمجھتا ہوں کہ احتیاطی تدابیر اپنائی جاتی ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ لوگوں کی تضحیک کی جائے۔وسیم اکرم ورلڈ کپ کے دوران کمنٹری کیلئے انگلینڈ میں موجود تھے اور آئی سی سی کے کمنٹری پینل میں شامل تھے۔