ٹوکیو اولمپکس برقرار مگر برائے نام ہوںگے

   

ٹوکیو : سن 1964 ء میں جبکہ جنگ عظیم دوّم کو گزرے دو دہے بھی نہ ہوئے تھے، جاپان میں سمر اولمپکس کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اُسے اپنی ہولناک جنگی شکست سے غیرمعمولی واپسی کے طور پر پیش کیا تھا۔ وہ بلاشبہ میزبان قوم کے لئے ناقابل تردید کامیابی رہی، اِس مرتبہ ٹوکیو گیمز پریشان کن عالمی وباء کے درمیان کئی بلین ڈالر کی آزمائش ثابت ہوں گے۔ اعلیٰ عہدیداروں سے اِن گیمز کے تعلق سے ملے جلے پیامات وصول ہونے کے باوجود یہ کہنا پڑے گا کہ ٹوکیو اولمپکس آنے والے موسم گرما میں ضرور منعقد ہوں گے۔ جاپانی شہریوں کی بڑی اکثریت اِن گیمز کے انعقاد کی مخالف ہے لیکن اِس ایونٹ میں اتنی بھاری رقومات داؤ پر ہے کہ سوائے انعقاد اور کوئی متبادل پر نہیں سوچا جارہا ہے۔ مگر یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ آنے والے اولمپکس برائے نام ہی ہوں گے، اِس میں روایتی جوش و خروش معدوم ہوگا، فاتحین کو شاید وہ خوشی بھی نہ ملے گی جو بالعموم حاصل ہوا کرتی ہے۔ وہ نظارے بھولنے ہوں گے جب دنیا بھر سے لوگ اولمپکس والے شہر کو جوق درجوق پہونچتے ہیں اور ہر ایونٹ کے موقع پر ہزاروں شائقین کی موجودگی ہوا کرتی تھی۔ اِس مرتبہ بیرونی مداحوں کو جاپان میں داخلہ کی ہی اجازت نہیں ہے۔ یہ بھی فراموش کردیں کہ اتھلیٹس کو معقول وقت پیشگی اولمپکس کے شہر پہونچ کر ماحول سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔ اتھلیٹس سے کہا جارہا ہے کہ وہ حتی المقدور تاخیر سے پہونچیں چنانچہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے لئے اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس کو بڑے پیمانے پر ٹی وی ایونٹ بنادیا جائے۔ منتظمین کا پورا انحصار براڈ کاسٹ فیس پر رہے گا جو اُن کے اخراجات کی پابجائی کرے گی۔