حیدرآباد۔3مئی(سیاست نیوز) ٹھیلہ بنڈی رانو ں کو ہونے والی نقصانات کی پابجائی ممکن نہیں ہے بلکہ لاک ڈاؤن کے سبب جو نقصان ہورہے ہیں ان نقصانات کی پابجائی کو یقینی بنایا جانا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے کیونکہ شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع سے بھی ماہ رمضان المبارک کے دوران حیدرآباد پہنچ کر معمولی تجارت کرنے والوں کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اور شہر حیدرآباد کے بیشتر علاقوں میں امداد کے نام پر راشن کی کٹس کے علاوہ غذائی پیاکٹس پہنچ رہے ہیں لیکن ریاست کے اضلاع میں صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں کو افطار کیلئے کھجور بھی میسر نہیں ہے بلکہ دیہی علاقوں اور قریوں میں لوگوں کی حالات انتہائی ابتر ہوچکی ہے ۔ شہر حیدرآباد کے قریبی علاقہ شاد نگر کے مواضعات میں رہنے والوں کا کہناہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک کے دوران شہر حیدرآباد پہنچ کر کوئی روزگار حاصل کیا کرتے تھے اور اسی طرح میڑچل اور نظام آباد کے علاوہ ضلع میدک کے عوام کا بھی کہناہے کہ وہ ان علاقوں سے شہر پہنچ کر روزگار حاصل کرتے ہوئے نہ صرف اپنے گھر والوں بلکہ اپنے علاقہ تاجرین کی بھی معیشت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کیا کرتے تھے لیکن اب جو صورتحال ہے اس میں وہ خود ایسے حالات کا شکار ہوچکے ہیں کہ انہیں کسی بھی طرح سے ان حالات سے باہر نکلنے کی راہ نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی ایسے آثار نظر آرہے ہیں کہ جلد حالات معمول پر آئیں گے لیکن اس کے باجود وہ ہمت اور حوصلہ کے ساتھ اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان حالات کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جائے لیکن ماہ رمضان المبارک کے دوران جن لوگوں کو توقعات ہوا کرتی تھی وہ بھی مایوس ہونے لگے ہیں اور ہر شخص معاشی عدم استحکام کی صورتحال کا شکار ہوتا جا رہا ہے ۔اضلاع کے رہنے والوں نے شہر حیدرآباد کے متمول اور مخیر افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں اضلاع میں رہنے والے روزہ داروں اور غریب مسلمانو ںکی جانب سے بھی توجہ مبذول کریں کیونکہ انہیں ان حالات میں آپ کی مدد کی ضرورت ہے ۔