ٹیکس چوروں کے فون اور واٹس ایپ کی ریکارڈنگ

,

   

محکمہ انکم ٹیکس و جی ایس ٹی کا اقدام ، چارٹرڈ اکاونٹنٹس سے تفصیلات کا حصول
حیدرآباد۔30ڈسمبر(سیاست نیوز) فون ٹیاپننگ کے ذریعہ سیاسی مخالفین کی سرگرمیوں پر حکومت کی جانب سے نظر رکھنے کے کئی واقعات منظر عام پر آچکے ہیں لیکن اب محکمہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کی جانب سے ٹیکس چوری کرنے والوں کے فون اور واٹس اپ کی بھی نگرانی کی جانے لگی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کے عہدیداروں نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ محکمہ داخلہ نے جن 10 محکمہ جات کو فون کال سننے اور ریکارڈ کرنے کی اجازت اور سہولت فراہم کی ہے ان میں محکمہ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس بھی شامل ہیں اور ان محکمہ جات کی جانب سے مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی فون سنے اور ریکارڈ کئے جارہے ہیں۔جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد بھی خاطر خواہ ٹیکس کی عدم وصولی کے سبب محکمہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے سرکردہ شہروں میں چلائے جانے والے صنعتی و تجارتی اداروں کی معاشی سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے اور اس نگرانی کیلئے فون سننے اور واٹس اپ میسیج دیکھنے کے لئے موجود عصری ٹکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کو جو تفصیلات وصول ہورہی ہیں ان تفصیلات کے ساتھ ٹیکس چوری کرنے والوں کے چارٹرڈاکاؤنٹنٹ سے تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں اور ان تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد اگر شبہ کو تقویت پہنچتی ہے تو ایسی صورت میں ہی فون سننے اور ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ٹیکس چوری میں ملوث صنعتکاروں اور تاجرین کے متعلق بنیادی معلومات اکٹھا کرنے کے بعد ہی ان کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔ جی ایس ٹی ذرائع کے مطابق شہر حیدرآباد میں جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس چوری کے سلسلہ میں کئے جانے والے دھاؤوں کی بنیاد بھی فون اور واٹس اپ کے ریکارڈس رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ جو لوگ ٹیکس چوری میں ملوث ہیں ان کے خلاف کسی بھی طرح کی کاروائی سے قبل اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان کے خلاف ثبوت اکٹھا کئے جائیں اور ان ثبوتوں کو اکٹھا کرنے کیلئے ہی ٹیکس چوری کرنے والوں کے علاوہ ٹیکس نادہندگان کی فہرست تیار کرتے ہوئے ان کے فون اور واٹس اپ کا جائزہ لیا جا رہاہے۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں تعلیمی اداروں کے مالکین ‘ بلڈرس کے علاوہ انکم ٹیکس عہدیداروں نے تلگو فلم اداکاروں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلہ کے تحت کی جانے والی کاروائی کے دوران مشتبہ افراد کے فون سننے اور ان کے واٹس اپ تک رسائی حاصل کرنے کی انہیں اجازت حاصل رہے گی۔