کے ٹی آر کریم نگر میں سرگرم، اتم کمار ریڈی کی نلگنڈہ میں مہم
حیدرآباد۔/27 مارچ، ( پی ٹی آئی) تلنگانہ میں حکمراں ٹی آر ایس اور اپوزیشن کانگریس نے لوک سبھا انتخابات کیلئے چہارشنبہ سے اپنی انتخابی مہم میں عملاً شدت پیدا کردی اور اس کے کئی سرکردہ قائدین عوامی رابطہ کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے فرزند اور ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے آج اپنی انتخابی مہم شروع کی جو 9 اپریل تک جاری رہے گی۔لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلہ کے تحت 11 اپریل کو تلنگانہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ کریم نگر میں ٹی آر ایس امیدوار بی ونود کمار کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راما راؤ نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی کامیابی سے اس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کی مدد ہوگی جبکہ بی جے پی کی کامیابی سے وزیر اعظم نریندر مودی کی مدد ہوگی لیکن تلنگانہ کو صرف اسی وقت فائدہ پہنچے گا جب ریاست کے 16 حلقوں سے ٹی آر ایس کامیاب ہوگی۔ ٹی آر ایس کو 17کے منجملہ 16 پر کامیاب بنایا جانا چاہیئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ’’ آپ پوچھیں گے کہ ہمیں 150 ارکان پارلیمنٹ کی تائید کیسے حاصل ہوگی۔ ٹی آر ایس کے علاوہ 10-15 ایسی علاقائی جماعتیں ہیں جو کانگریس اور بی جے پی کو پسند نہیں کرتیں۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی ہیں تو اڑیسہ میں نوین پٹنائیک ہیں۔ اتر پردیش میں مایاوتی جی ہیں اور اتر پردیش میں ہی سماج وادی پارٹی ہے۔ اس طرح آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی ہیں۔ اس طرح ملک بھر میں اور بھی کئی جماعتیں اور قائدین ہیں۔‘‘ تلنگانہ کانگریس پردیش کمیٹی کے صدر این اتم کمار ریڈی نے جو نلگنڈہ سے مقابلہ کررہے ہیں اپنے حلقہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس نے سبکدوش شدہ لوک سبھا میں 16 ارکان رکھنے کے باوجود تلنگانہ کیلئے خاطر خواہ نمائندگی نہیں کی۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ 2014 میں ٹی آر ایس نے 11 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ 3 دیگر ارکان پارلیمنٹ بعد میں اس پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔بی جے پی قائدین بھی مہم میں مصروف ہیں ۔