بعض عہدیداروں نے ملاقات کرکے جگہ بنالی اور بعض عہدیدار مرکزی حکومت کے تحت خدمات انجام دینے کوشاں
حیدرآباد۔10۔ڈسمبر(سیاست نیوز) بھارت راشٹرسمیتی کے دوراقتدار میں ریاستی وزراء بالخصوص کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے فرزند کے ٹی راما راؤ کے قریبی تصور کئے جانے والے عہدیداروں نے چیف منسٹر کی حیثیت سے مسٹر اے ریونت ریڈی کے حلف لینے کے باوجود ان سے ملاقات نہیں کی اور ان سے خود کو دور رکھا ہوا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر سے ملاقات نہ کرنے والے عہدیداروں میں اسپیشل چیف سیکریٹری مسٹر اروند کمار‘ مسٹر جئیش رنجن اور مسز سمیتا سبھروال کے علاوہ دیگر بعض عہدیدار ہیں ۔ بھارت راشٹرسمیتی کے دور میں اہم عہدوں پر فائز رہنے والے عہدیداروں میں مسٹر نوین متل‘ مسٹر مشرف فاروقی اور دیگر نے ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ ہی اپنی جگہ بنا لی ہے لیکن جو عہدیدار حکومت کے بجائے کے سی آر خاندان سے قربت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری انجام دے رہے تھے وہ عہدیدار اب بھی شائد اس بات کو قبول نہیں کر پا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض عہدیداروں نے رائے دہی سے قبل ہی اپنی خدمات مرکزی حکومت کے حوالہ کرنے کی پیشکش کردی تھی لیکن اب تک بھی کسی بھی عہدیدار کی خدمات کو مرکزی حکومت کی جانب سے قبول کئے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت نے کے سی آر خاندان کی ملازمت کی طرح خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کی فہرست تیار کرنے کی ہدایا ت جاری کی ہیں اور اس بات کی بھی ہدایت دی گئی ہے کہ طویل مدت سے ایک ہی عہدہ پر خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کی بھی علحدہ فہرست تیار کرتے ہوئے حکومت کو پیش کی جائے ۔گذشتہ دنوں کے دوران محکمہ افزائش مویشیاں ‘ محکمہ تعلیمات سے سرکاری دستاویزات کے سرقہ کی کوشش اور اس سے قبل ریاستی محکمہ سیاحت کے دفتر میں آگ لگنے کے واقعہ کے بعد اب کئی دفاتر کے عہدیدار پریشانیوں میں مبتلاء ہوچکے ہیں اور اپنے عہدوں پر برقرار رہنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں۔ ریاستی حکومت کے اہم محکمہ میں خدمات انجام دینے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد تبادلے کئے جانا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے فوری طور پر تبادلوں کے بجائے عہدیداروں کی کارکردگی کی تفصیلات اور طویل مدت سے ایک ہی عہدہ پر خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کی کارکردگی اور جن عہدیداروں کی خدمات میں توسیع کی گئی ہے ان کے دور خدمات کی تحقیقات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سے اب تک ان محکمہ جات اور عہدیداروں کی کارکردگی اور ان کی خدمات کے متعلق آگہی حاصل کی جائے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے عہدیداروں کی کارکردگی کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ 10 سال کے دوران کی جانے والی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کی بھی جانچ کروائے جانے کا امکان ہے اسی لئے کئی عہدیدارتلنگانہ سے اپنی خدمات کو مرکز منتقل کرنے کے سلسلہ میں پیروی کر رہے ہیں۔