محبوب نگر میں احتجاجی آر ٹی سی ملازمین کی گرفتاری کی شدید مذمت ، فوری رہائی کا مطالبہ
محبوب نگر ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ جے اے سی کی اپیل پر آج محبوب نگر میں ہڑتال کا آغاز ہوگیا ۔ صبح میں آر ٹی سی جے اے سی قائدین ، آر ٹی سی یونینوں کے ذمہ داران اور ملازمین نے زبردست دھرنا دیتے ہوئے ہڑتال کا آغاز کردیا ۔ احتجاجی قائدین نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ ہمارے جملہ مطالبات کی یکسوئی تک بہر صورت ہڑتال جاری رہے گی ۔ دریں اثناء پولیس نے جے اے سی قائدین کو گرفتار کر کے ون ٹاون پولیس اسٹیشن منتقل کردیا ۔ جے اے سی قائدین کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی ضلع کانگریس صدر عبید اللہ کوتوال ، ریاستی کانگریس کے سکریٹری ین پی وینکٹیش ایڈوکیٹ ، بیکری انیتا ، ہرش وردھن ریڈی ، آلمیوا کے ریاستی جنرل سکریٹری ، شیخ فاروق حسین ، سی پی آئی کے پرمیشور گوڑ ، سی پی ایم کے کرومورتی ، چناو دیگر سیاسی قائدین نے ون ٹاون پہونچکر آر ٹی سی جے اے سی قائدین سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے ان کی گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ این پی وینکٹیش ایڈوکیٹ نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آر ٹی سی جے اے سی قائدین اور ملازمین پر جو بھی کسیس درج کئے جائیں گے وہ انہیں قانونی امداد فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر نے کہا تھا کہ ٹی آر ایس حکومت میں کبھی کسی کو ہڑتال کی ضرورت نہیں پڑے گی کیوں کہ پسماندہ تلنگانہ سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کیا جارہا ہے لیکن ایک دن قبل کے سی آر دلی سے واپس ہوتے ہی راتوں رات سخت گیر رویہ اختیار کیا اور ملازمین کو دھمکی دی کہ ہڑتال سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں ان کی ملازمتیں ختم کردی جائیں گی ۔ اب کے سی آر کا یہ ظالمانہ اور جابرانہ رویہ چلنے والا نہیں ہے ۔ عبید اللہ کوتوال و دیگر قائدین نے کہا کہ آر ٹی سی غریبوں کے کام آنے والا شعبہ ہے جو ان کو سہولت بخش سفر فراہم کرتا ہے لیکن حکومت ان کے ساتھ ہی ظالمانہ رویہ پر اتر آئی ہے ۔ مذکورہ بالا تمام قائدین نے جے اے سی آر ٹی سی کو اپنی مکمل تائید و حمایت کا یقین دلایا ۔ دوسری طرف ہڑتال کی وجہ سے مسافرین کو کافی مشکلات پیش آئیں اور بس اسٹانڈ پر کئی ایک مسافرین غیر یقینی کیفیت کا شکار تھے ۔ بالخصوص دسہرہ تہوار کے پیش نظر بس اسٹانڈ پر ہجوم دیکھا گیا جو اپنے اپنے مقامات کو پہونچنے کے لیے متفکر تھے ۔ حکومت نے اگرچیکہ خانگی بسوں کی خدمات حاصل کی ہیں اور عارضی طور پر ڈرائیورس اور کنڈکٹرز کے تقررات کرتے ہی بسیں چلانے کوشاں ہے لیکن عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔۔