ٹی آر ایس دور حکومت میں بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ

   


ومشی چند ریڈی کا الزام، نوجوانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ
حیدرآباد۔ سکریٹری آل انڈیا کانگریس کمیٹی ومشی چند ریڈی نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت سے بے روزگار نوجوانوں اور طلبہ کو بھاری نقصان ہوا ہے اور تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے روزگار کی فراہمی سے متعلق جو وعدے کئے تھے ان سے انحراف کرلیا۔ ومشی چند ریڈی نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کو امید تھی کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد انہیں سرکاری محکمہ جات میں ملازمت حاصل ہوگی۔ طلبہ و نوجوانوں کی قربانیوں سے تلنگانہ ریاست حاصل ہوئی لیکن نئی ریاست میں مستقبل تابناک رہنے کے بجائے تاریک ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر نے 2018 میں بے روزگار نوجوانوں کو بے روزگاری الاؤنس کا وعدہ کیا تھا لیکن دو سال گذرنے کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 50 ہزار جائیدادوں پر تقررات کا وعدہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو پھر ایک مرتبہ دھوکہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس بے روزگاروں کی تعداد سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں ہیں اور حکومت نے اس معاملہ میں کوئی کمیٹی قائم نہیں کی پھر وہ کس طرح مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کرے گی۔ ومشی چند ریڈی نے کہا کہ گریجویٹ ایم ایل سی نشستوں کے علاوہ مجالس مقامی کے انتخابات اور ناگرجنا ساگر کے ضمنی چناؤ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کے سی آر نے نوجوانوں کو نئے وعدوں سے خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور نوجوان حکومت کی کارکردگی سے سخت نالاں ہیں لہذا کے سی آر کو شکست کا خوف لاحق ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ 25 لاکھ سے زائد نوجوان پبلک سرویس کمیشن میں خود کو درج رجسٹر کراچکے ہیں انہیں ماہانہ 3016 روپئے مہنگائی الاؤنس کا انتظار ہے۔ ومشی چند ریڈی نے چیف منسٹر سے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ کیا۔