ٹی آر ایس رکن اسمبلی سی ایچ رمیش کی شہریت پر ہائی کورٹ میں سماعت

   

Ferty9 Clinic

موقف کی وضاحت کے لیے تلنگانہ حکومت کو دو ہفتوں کی مہلت
حیدرآباد: ٹی آر ایس رکن اسمبلی سی ایچ رمیش کی شہریت کے تنازعہ میں تلنگانہ حکومت نے پہلی مرتبہ مداخلت کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں چار ہفتوں کا وقت مانگا ہے تاکہ جوابی حلفنامہ داخل کیا جائے۔ شہریت کے مسئلہ پر سی ایچ رمیش اور مرکزی وزارت داخلہ کے درمیان جاری تنازعہ پر ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو جسٹس ابھینند کمار شاویلی نے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اندرون دو ہفتہ حکومت کو اپنے موقف کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ کریم نگر ضلع سے تعلق رکھنے والی سی ایچ رمیش تلنگانہ کی سیاست میں حصہ لینے سے قبل جرمنی میں مقیم تھے۔ انہوں نے جرمنی کی شہریت حاصل کرتے ہوئے وہیں پر قیام کیا۔ سیاست میں حصہ لینے کے لئے انہیں ہندوستانی شہریت درکار تھی جس کے لئے انہوں نے درخواست کی اور گزشتہ تین انتخابات میں اسمبلی کیلئے منتخب ہورہے ہیں۔ کانگریس قائد اے سرینواس جنہیں اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ، انہوں نے رکن اسمبلی کے خلاف درخواست دائر کی کہ وہ ہندوستانی شہری نہیں ہے۔ انہوں نے انتخابی عذرداری داخل کی اور عدالت سے خواہش کی کہ سی ایچ رمیش کی جگہ انہیں منتخب قرار دیا جائے ۔ جرمنی کی شہریت رکھنے پر رمیش کو اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دینے کی اپیل کی گئی۔ رمیش کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے جرمنی کی شہریت ترک کردی ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملہ میں مرکزی وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کی تھی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جے رامچندر راؤ نے عدالت سے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملہ میں وضاحت کرے گی، لہذا چار ہفتہ کا وقت دیا جائے۔ عدالت نے صرف دو ہفتوں کا وقت دیا ۔ مرکزی حکومت نے سی ایچ رمیش کی ہندوستانی شہریت کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔