نظام آباد میں کے کویتا کا گروپ تنہا ، کانگریس سے آنے والے قائدین کو ٹکٹ دینے کا الزام
نظام آباد ۔ 11 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : برسراقتدار جماعت ٹی آرایس پارٹی میونسپل کارپوریشن کیلئے مقابلہ کرنے والے دعویداروں کو نظر اندازکئے جانے کی شکایت عام ہوتی جارہی ہے بالخصوص سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے گروپ کو نظرانداز کرتے ہوئے کانگریس پارٹی سے آنے والے قائدین کو ایک ہی دن میں ٹکٹ دینے کے الزام عائد کئے جارہے ہیں ۔ سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا انتخابات میں ناکام کے بعد نظام آباد سے دوری اختیار کی ہوئی ہے اور ان کاگروپ مکمل طور پر تنہا نظر آرہا ہے جس کی وجہ سے تلنگانہ تحریک سے وابستہ قائدین کو نظر انداز کرنے کی شکایت عام ہوتی جارہی ہے ۔ نظام آباد میونسپل کارپوریشن کے 60 ڈیویژنوں میں اکثریتی ، اقلیتی علاقہ میں کے کویتا گروپ سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو ٹکٹ سے محروم کردیا گیا پردہ کے پیچھے رہتے ہوئے سفارش کرنے والے افراد کی حمایت پر راتوں رات پارٹی تبدیل کرنے والے افراد کو ٹکٹ دیا گیا ۔ ویشالنی ریڈی جو گذشتہ کئی سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہے اور یہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والی لیڈر خاتون تھی اور یہ میونسپل کارپوریٹر کی حیثیت سے دو مرتبہ کامیابی حاصل کرچکی تھی ۔ ویشالنی ریڈی کے خاندان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے کے کویتا نے ان کے شوہر کو نوڈا چیرمین کا عہدہ بھی دیا تھا ہمیشہ کی طرح ویشالنی ریڈی اس انتخابات میں کارپوریٹر کی حیثیت سے مقابلہ کرنے کیلئے دعویدار تھی لیکن انہیں نظر انداز کرتے ہوئے ان کی جگہ ضلع یوتھ کانگریس کے صدر پنچہ ریڈی چرن کو کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دلاتے ہوئے ٹی آرایس میں شامل کرلیا گیا اور ان کی اہلیہ کو ٹکٹ دیا گیا اسی طرح سدم لکشمی نے دو مرتبہ ٹی آرایس کی کارپوریٹر رہ چکی اور تلنگانہ تحریک سے وابستہ رہتے ہوئے ہمیشہ سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے شانہ بشانہ چلتی رہی لیکن انہیں بھی ٹکٹ سے محروم کردیا گیا اسی طرح کانگریس سیوا دل کے ٹائون صدر سجیت کو پارٹی میں شامل کرلیا گیا اور انہیں بھی ٹکٹ دیا گیا ان کے علاوہ ٹی آرایس کے ریاستی قائدین کی سفارش کرنے کے باوجود بھی اہم کارکنوں کو ٹکٹ نہ دینے کی شکایت عام ہوتی جارہی ہے اور ٹی آرایس کی سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے ساتھ مل کر شانہ بشانہ چلنے والے کئی افراد کو اقلیتی علاقہ میں بھی ٹکٹ سے محروم کردیا گیا اور کانگریس سے ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین کو ٹکٹ فراہم کیا گیا ۔نظام آباد کے اقلیتی علاقہ بیشتر ریزرویشن ہوچکے ہیں اور کئی دعویدار ریزرویشن کی وجہ سے مقابلہ سے دور ہوچکے ہیں اور چند افراد ان کی جگہ ان کے افراد خاندان کو مقابلہ کیلئے تیار کیا تو چند جگہ پر دعویداروں کو محروم کردیا گیا ۔ نظام آباد کے 60 ڈیویژنوں میں 20 تا 22 ڈیویژن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن بیشتر ڈیویژن خواتین اور بی سی ریزرویشن ہونے کی وجہ سے قیادت سے محروم ہونے کے امکانات ہیں ۔ نہ صرف ٹی آرایس بلکہ مسلم جماعت میں بھی شکایتیں منظر عام پر ہے گذشتہ انتخابات میں 16 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی اور ڈپٹی مئیر کا عہدہ حاصل ہوا تھا لیکن اختلافات کی بنیاد پر دو سال قبل جو کارپوریٹر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی موجودہ 14 میں سے اس مرتبہ 6 افراد کو ٹکٹ سے محروم کردیا گیا اور نئے چہروں کو شامل کرلیا گیا جبکہ 6افراد میں تقریباً3 تا 4 افراد حقیقی کارکن ہے اور ان کے ساتھ نا انصافی کرتے ہوئے پارٹی سے لاتعلق رکھنے والے افراد کو ٹکٹ دیا گیا جبکہ ان کے تعلق سے عوام کی رائے غیر سنجیدہ ہے مسلم جماعت ہونے کے باوجود بھی اس طرح کے امیدواروں کو ٹھہرانا سراسر غلط کئے جانے کی بھی شکایتیں وصول ہورہی ہے اور پارٹی کے آفس کے روبرو سیٹنگ کارپوریٹر ہنگامہ کرتے ہوئے شدید احتجاج میں درج کرایا تھا ۔ نظام آباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے آغاز سے ہلچل پیدا ہوگئی ۔