ٹی آر ایس سے کسی بھی مسلم امیدوار کو پارلیمانی مقابلہ کے لیے ٹکٹ نہ دینے کا امکان

   

مسلم اکثریتی علاقوں میں چھوٹی جماعت کا استعمال ممکن ، 17 کے منجملہ 16 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ
حیدرآباد۔18مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ کے 17حلقہ جات پارلیمان میں کسی بھی مسلم امیدوار کو نہیں اتارے گی!برسر اقتدار سیاسی جماعت کے ذرائع کا کہناہے کہ ٹی آر ایس کے 17امیدواروں کی فہرست میںایک بھی مسلم نام شامل نہیں ہوگا بلکہ ریاست میں تمام طبقات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ٹکٹ کی فراہمی کی حکمت عملی تیار کرنے والی تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے مسلمان کو ٹکٹ دئیے بغیر ریاست کی 16نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی تیاری مکمل کی جا رہی ہے اور کہا جارہا جن مقامات پر مسلم رائے دہندوں کو تلنگانہ راشٹر سمیتی کے حق میں ووٹ کی ترغیب دینی ہے ان حلقہ جات پارلیمان میں ٹی آر ایس مجلسی قیادت کا استعمال کرے گی اور مجلسی قائدین کی مدد سے مسلم رائے دہندوں کو تلنگانہ راشٹر سمیتی کے حق میں ووٹ ڈلوانے کی اپیل کرے گی۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے حیدرآباد یا سکندرآباد سے بھی مسلم امیدوار کو میدان میں اتارنے سے اجتناب کرے گی اور حیدرآباد میں امیدوار کے نام کو اس وقت قطعیت دی جائے گی جب بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے امیداروں کے نام سامنے آئیں گے۔تلنگانہ راشٹر سمیتی نے اقتدار کے حصول سے قبل مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک عملی طور پر اس اعلان پر کوئی عمل آوری نہیں کی گئی بلکہ مسلم نمائندوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہوئے 12فیصد مسلم تحفظات کے مسئلہ کو برفدان کی نذر کرنے کی کوشش کی جا تی رہی ہے اور اب جبکہ ملک بھر میں تلنگانہ راشٹر سمیتی سیکولر سیاسی جماعت کی حیثیت سے اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں ہے تو ٹی آر ایس کو چاہئے کہ وہ ملک بھر میں مسلمانو ںکو درپیش ایوان نمائندگان میں سیاسی نمائندگی کی کمی کو دور کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کرتے ہوئے تلنگانہ کے 16نشستوں میں کم از کم 2 نشستوں پر مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارتے ہوئے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔