وزراء اور ارکان اسمبلی میں رسہ کشی ، ناراضگیوں کو دور کرنے کے سی آر قاصر
حیدرآباد ۔ 16 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے ۔ آنے والے بلدی انتخابات کے لیے اپنے اپنے حامیوں کو ٹکٹ دلانے کے لیے کوشاں وزراء ، ارکان اسمبلی اور اہم قائدین کے درمیان جھگڑا شروع ہوا ہے ۔ یہ خفیہ جنگ حکمراں پارٹی کے لیے نازک صورتحال پیدا کررہی ہے ۔ گدوال کے رکن اسمبلی کرشنا موہن ریڈی اور پالمپور کے ایم ایل اے وی ایم ابراہم کی باہمی رسہ کشی منظر عام پر آچکی ہے ۔ بلدی انتخابات میں امیدوار کے خواہاں قائدین پارٹی ٹکٹ اور بی فارمس کا مطالبہ کررہے ہیں جو کہ پارٹی کے دیگر سینئیر قائدین ، وزراء ارکان اسمبلی کے اندر اس بات کو لے کر بے چینی بڑھ رہی ہے کہ پارٹی قیادت کے چندر شیکھر راؤ کی انانیت ان کے (پارٹی قائدین ) کے سیاسی مستقبل کو تاریک بنا رہی ہے ۔ بعض قائدین پارٹی کے اندر خاص پوزیشن حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ کل تک ٹی آر ایس سربراہ کی پارٹی قائدین پر گرفت مضبوط تھی اس لیے داخلی اختلافات اور جھگڑے منظر عام پر نہیں آتے تھے ان دنوں کابینی وزراء ، پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ ، ارکان اسمبلی میں برتری کا جھگڑا پیدا ہوا ہے ۔ اضلاع میں ضلع قائدین کی بھی شکایات ابھرتی جارہی ہیں ۔ گدوال ، پالمپور کے ٹی آر ایس قائدین کی طرح کے سی آر کابینہ کے وزراء کا رویہ بھی اپنے سینئیر یا جونیر قائدین کے ساتھ تکلیف ہوتا جارہا ہے ۔ گدوال کے ایم ایل اے کرشنا موہن ریڈی کے اور نرنجن ریڈی سے اچھے روابط نہیں ہیں ۔ اسی طرح ایک اور وزیر ٹی سرینواس یادو کا بھی دیگر پارٹی ارکان اسمبلی کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے ۔ کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں ان کے فرزند کی شکست کے لیے بعض ٹی آر ایس قائدین ذمہ دار ہیں ۔ بلدی انتخابات سے قبل ٹی آر ایس کے اندر بڑھتی ناراضگیاں دھماکو صورتحال تک پہونچ سکتی ہے ۔۔