حکومت اور چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو انتباہ ، بی سی تنظیموں کا سخت ردعمل
حیدرآباد ۔ 28 اگست ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے پانچ اہم بی سی تنظیموں ( پسماندہ طبقات یونینوں) نے الزام عائد کیا کہ پسماندہ طبقات کی مشکلات و مسائل بخوبی واقف مسٹر ای راجندر وزیر صحت کو پارٹی کے بعض سینئر قائدین سازش کرتے ہوئے کابینہ سے خارج کروانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان تنظیموں کے قائدین نے کہا کہ راجندر کو کابینہ سے خارج کرنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کا حکومت بالخصوص چیف منسٹر کو سخت انتباہ دیا ہے اور کہاکہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں اندرونی طور پر زبردست خلفشار پایا جارہا ہے اور ٹی آر ایس میں پسماندہ طبقات کے قائدین کو پارٹی سے علحدگی اختیار کرنے کا مشورہ نہ دیتے ہوئے ان پسماندہ طبقات کے قائدین کو پارٹی چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوششیں ضرور کی جارہی ہے ۔ اگر ایسا ہی طرز عمل تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں جاری رہنے کی صورت میں ریاست میں پائے جانے والے 50فیصد پسماندہ طبقات گلابی پارٹی ( ٹی آر ایس ) کو مستقل طور پر دوری اختیار کرلینے کا بیاک ورڈ کلاسیس ویلفیر اسوسی ایشن پسماندہ طبقات تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی ، بی سی ویدیا ونتولہ ویدیکا ، بی سی یوواجنا سنگم کے صدور نے اپنا ایک بیان جاری کیا اور بتایا کہ ریاست میں نصف فیصد ، دو فیصد اور پانچ فیصد رہنے والے طبقات میں سیاسی شعبہ میں اپنا اہم رول ادا کررہے ہیں اور 90فیصد پائے جانے والے بی سی ، ایس سی ، ایس ٹی طبقات کو سیاسی طور پر کچل ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں اعلیٰ ذات افراد کیلئے ایک انصاف اور پسماندہ طبقات کیلئے ایک انصاف پائے جانے کے
الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ سریکانت چاری کی ماں شنکر ماں سابق اسپیکر اسمبلی مسٹر مدھو سدن چاری سابق صدرنشین تلنگانہ ریاستی قانون ساز کونسل سوامی گوڑ ، جوگو رامنا ، وجئے بھاسکر باجی ریڈی گووردھن ، گمپا گووردھن کے ساتھ اختیار کردہ رویہ ہی تازہ ترین ثبوت ہے ۔ بتایا جاتا ہیکہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہوجانے والے مسٹر پی مہیندر ریڈی ، وینکٹ ریڈی ، سکھیندر ریڈی ، بی ونود کمار کو ارکان کونسل نامزد کرواکر اور کابینی عہدے پر فائز کیا گیا ۔ پسماندہ طبقات تنظیموں کے قائدین نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو تلنگانہ ریڈیوں کی سمیتی پارٹی میں تبدیل ہوجانے کا الزام عائد کر کے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ ان پسماندہ طبقات تنظیموں کے قائدین نے انتہائی سخت لہجہ میں کہا کہ اگر کوئی بھی مسٹر ای راجندر کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے تو ان کوششوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر ایس سی ، بی سی ، ایس ٹی اور میناریٹیز طبقات کو کچلنے کی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج مرتب ہونے کا عثمانیہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائدین نے سخت انتباہ دیا ۔ آج عثمانیہ یونیورسٹی کے پاس منظم کردہ احتجاج میں عثمانیہ یونیورسٹی جے اے سی صدرنشین مسٹر ایم بھاسکر ، ایس وینکٹیش ، اے دتاتریہ ، نہرو نائیک ، پلاراؤ یادو ، ملیش وینکٹ مادیگا اور سرینواس و دیگر شریک تھے ۔