پردیش کانگریس کے سکریٹری محمد سلیم کا الزام، کابینہ میں محض ایک نمائندگی افسوسناک
حیدرآباد۔/11ستمبر، ( سیاست نیوز) سکریٹری تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی محمد سلیم نے اقلیتی بہبود کے بجٹ میں کمی کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اقلیتوں کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کرے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام بالخصوص اقلیتیں ٹی آر ایس سے مایوس ہوچکی ہیں جو بی جے پی کی درپردہ تائید کررہی ہے۔ حالیہ پارلیمنٹ سیشن میں بی جے پی نے طلاق ثلاثہ، کشمیر کی دفعہ 370 اور این آر سی کے بارے میں قوانین کو منظوری دی اور ٹی آر ایس نے حکومت کے فیصلوں کی تائید کی۔ محمد سلیم نے کہا کہ ٹی آر ایس نے بی جے پی کی تائید کے ذریعہ اقلیتوں کو دھوکہ دیا ہے جنہوں نے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات، تعلیم، روزگار اور امکنہ میں تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وعدوںکی تکمیل نہیں کی گئی۔
عثمانیہ ہاسپٹل، ٹی بی ہاسپٹل، سکریٹریٹ اور ارم منزل کی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے بجائے انہیں منہدم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ عثمان ساگر اور حمایت ساگر جو شہریان حیدرآباد کو پانی کی سربراہی کے اہم ذخائر آب تھے ان کی اراضی پر قبضے ہوچکے ہیں۔ محمد سلیم نے کہا کہ اردو اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات نہیں کئے گئے اور 50 فیصد سے زائد جائیدادیں خالی ہیں۔ 12 فیصد اقلیتوں کو کابینہ میں صرف ایک نمائندگی دی گئی جبکہ 5 فیصد اعلیٰ طبقات کو 33 فیصد نمائندگی حاصل ہوئی ہے لیکن حکومت کی حلیف مجلس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹی آر ایس، مجلس اور بی جے پی تینوں ایک دوسرے کی تائید کررہے ہیں۔