ٹی آر ایس کو 67 نشستوں پر کامیابی پر مئیر اور ڈپٹی مئیر کا عہدہ

   

45 بہ اعتبار عہدہ حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ، کسی دوسری پارٹی سے مفاہمت کی ضرورت نہیں
حیدرآباد۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کو اگر 67بلدی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں بھی ٹی آر ایس کو اپنے مئیر اور ڈپٹی مئیر کو کامیاب بنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی کیونکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے مئیر کے عہدہ کیلئے کی جانے والی رائے دہی میں 45 بہ اعتبار عہدہ حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل منتخبہ عوامی نمائندے موجود ہیں جو کہ مئیر کے انتخاب میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔ مئیر کے عہدہ پر کامیابی کے حصول کیلئے 98 ووٹ لازمی ہوں گے اور جو 45 بہ اعتبار عہدہ ووٹ موجود ہیں ان میں 31 ووٹ تلنگانہ راشٹر سمیتی سے تعلق رکھتے ہیں اور ایسی صورت میں اگر تلنگانہ راشٹر سمیتی کو 67 بلدی حلقوں پر بھی کامیابی مل جاتی ہے تو مئیر کے عہدہ کیلئے کسی بھی سیاسی جماعت سے مفاہمت یا اتحاد کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ٹی آر ایس اپنے دم پر مئیر کو کامیاب بناسکتی ہے۔ 150 بلدی حلقوں سے کامیابی حاصل کرنے والے کارپوریٹرس کے علاوہ مئیر کے لئے ارکان اسمبلی ‘ پارلیمان‘ قانون ساز کونسل بھی اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ جی ایچ ایم سی حدود میں 45 درج ہیں اور ان میں 31کا تعلق تلنگانہ راشٹر سمیتی سے ہے ۔ مئیر کی نشست پر قبضہ کے لئے تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ٹی آر ایس اب سابق کی طرح 99 نشستوں پر کامیابی کا دعوی نہیں کر رہی ہے بلکہ بہ اعتبار عہدہ رائے دہندوں کے ووٹ کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اتنی ہی نشستوں پر کامیابی منصوبہ بندی اور حکمت عملی تیار کی گئی ہے جو کہ اپنے دم پر مئیر اور ڈپٹی مئیر بنانے کے لئے درکار ہیں۔شہر حیدرآباد میں یکم ڈسمبر کو ہونے والے انتخابات کے سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ رائے دہی کے بعد تلنگانہ راشٹر سمیتی نے مئیر کے عہدہ پر اپنی کامیابی کو یقینی قرار دے دیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ٹی آر ایس کو بہ اعتبار عہدہ ووٹوں کے استعمال سے ٹی آرایس مئیر اور ڈپٹی مئیر کے عہدہ پر بہ آسانی کامیابی حاصل کر لے گی۔