ٹی آر ایس کے اہم قائدین سیاسی سرگرمیوں سے اچانک اوجھل

   

کابینہ میں شامل نہ کئے جانے اور پارٹی میں مناسب مقام نہ ملنے پر مایوس اور ناراض
حیدرآباد۔/23 جون، ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں گزشتہ سال یعنی ماہ ڈسمبر میں تلنگانہ ریاستی قانون ساز اسمبلی کیلئے منعقدہ انتخابات اور نتائج کا اعلان ہونے کے علاوہ ماہ اپریل میں لوک سبھا کیلئے منعقدہ انتخابات کے بعد تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے بعض اہم و سینئر قائدین اپنی سیاسی و پارٹی سرگرمیوں سے اپنے آپ کو دور رکھنے کے علاوہ نظروں سے مکمل طور پر اوجھل ہوگئے ہیں۔ جبکہ نظروں سے اب اوجھل تمام قائدین اسمبلی انتخابات تک انتہائی سرگرم ، فعال و کارکرد تھے۔ لیکن ریاست میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی دوسری مرتبہ شاندار کامیابی و دوبارہ اقتدار حاصل ہونے کے بعد بعض سینئر قائدین اچانک سیاسی سرگرمیوں سے غائب ہوچکے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ اب نہ دکھائی دینے والے بعض قائدین کی پارٹی میں کوئی اہمیت باقی نہیں رہی اور کوئی اہمیت نہ دیئے جانے کی وجہ سے ہی ان تمام قائدین نے سیاسی سرگرمیوں سے اپنے آپ کو دور رکھا ہے۔ علاوہ ازیں اس بات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ بعض قائدین کو انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے اور دیگر پارٹیوں سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں ارکان اسمبلی کے شامل ہوجانے کی وجہ سے دکھائی نہ دینے والے قائدین نے بالکلیہ طور پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔ بالخصوص صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے انتہائی بااعتماد رفقاء تصور کئے جانے والے مسٹر این نرسمہا ریڈی سابق وزیر داخلہ، سوامی گوڑ سابق صدر نشین تلنگانہ ریاستی قانون ساز کونسل، ٹی ناگیشور راؤ سابق وزیر ، کے سری ہری سابق ڈپٹی چیف منسٹر و دیگر قائدین نے بھی پارٹی سرگرمیوں سے خاموشی اختیار کرلی ہے۔ مسٹر این نرسمہا ریڈی جنہیں کابینہ میں شامل نہ کئے جانے کی وجہ سے مایوس ہوکر پارٹی سرگرمیوں میں اپنے سابقہ جوش و خروش کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں اور خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مسٹر سوامی گوڑ بھی صدر نشین تلنگانہ ریاستی قانون ساز کونسل کے عہدہ کی میعاد مکمل ہونے کے بعد کوئی اور عہدہ پر فائز کئے جانے کی توقع کی تھی لیکن انہیں کوئی عہدہ نہ دیئے جانے کے باعث مایوس ہوکر کوئی سرگرمیوں میں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مسٹر سوامی گوڑ نے مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور مسٹر کے ٹی راما راو سے ملاقات کرنے کی کوشش کی۔ لیکن انہیں ملاقات کا موقع بھی فراہم نہیں ہوا جس کی وجہ سے ناراض ہوکر اپنے آپ کو تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی سرگرمیوں سے دور رکھا ہے۔ علاوہ ازیں اسمبلی انتخابات میں ناکام ہونے والے سینئر قائدین تلنگانہ راشٹرا سمیتی مسٹر ٹی ناگیشور راؤ، مسٹر جوپلی کرشنا راؤ ، مسٹر چندو لعل وغیرہ پارلیمانی انتخابات تک سرگرم دکھائی دیئے لیکن انتخابات کے ساتھ ہی کہیں بھی نظر نہیں آئے جبکہ سابق وزیر مسٹر بی مہیندر ریڈی نے دوبارہ ادارہ جات مقامی کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل رکن کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔ لیکن انہوں نے پارٹی قائدین سے دوری اختیار کرلی ہے اور پارٹی پروگراموں میں کبھی بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ مسٹر کے سری ہری جو سابقہ کابینہ میں ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے اس مرتبہ کابینہ میں شامل نہ کئے جانے کے باعث وہ بالکلیہ طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ مسٹر سری ہری جو کہ پارلیمنٹ انتخابات کے موقع پر بیرونی دورہ پر تھے دو ماہ بعد واپسی کے باوجود وہ پارٹی میں سرگرم دکھائی نہیں دے رہے ہیں اور خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس طرح تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں سینئر قائدین کی اہمیت کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ پارٹی کے باوثوق ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل ہونے کے پیش نظر اب پارٹی کو سینئر قائدین کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اب مزید کوئی انتخابات وغیرہ بھی ہونے والے نہیں ہیں البتہ بلدی انتخابات قریب آرہے ہیں لیکن ان انتخابات کو مزید کچھ مدت درکار ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ ان تمام سینئر قائدین کی فی الوقت پارٹی کو ان کی خدمات کی ضرورت پیش نہ آنے کے باعث انہیں پارٹی میں بھی نہ صرف نظرانداز کیا جارہا ہے بلکہ کوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہوگی۔