ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ساتھ کسی بھی مسئلہ پر شامل نہ ہونے کانگریس کا اعلان

,

   

این آر سی مسئلہ پر ٹی آر ایس کی موقع پرستی، سینئر قائدین کے اجلاس میں فیصلہ
حیدرآباد۔ 26 ڈسمبر (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ساتھ کسی بھی پلیٹ فارم کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں انتہائی موقع پرست اور ہر مسئلہ سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے آج گاندھی بھون میں پارٹی کے سینئر قائدین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے این آر سی کے خلاف جاری جلسوں میں کانگریس کو مدعو کرنے سے متعلق چیف منسٹر کی تجویز کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر نے کل صدر مجلس اسد اویسی کو مشورہ دیا تھا کہ این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسوں میں ٹی آر ایس کے ساتھ کانگریس کو بھی شامل کیا جائے۔ کانگریس قائدین نے اس تجویز کو مسترد کردیا اور کہا کہ پارٹی کسی بھی مسئلہ پر ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ساتھ شامل نہیں ہوگی۔ این آر سی کے خلاف احتجاج میں کانگریس کو شامل کرنے کا کے سی آر کا اعلان محض ایک چال ہے جس کے ذریعہ وہ اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ اجلاس میں سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر، سی ایل پی لیڈر بھٹی کورامارکا، رکن کونسل جیون ریڈی، سکریٹری اے آئی سی سی بوس راج، ورکنگ پریسڈنٹ کسم کمار، خازن پی سی سی جی نارائن ریڈی، سکریٹری اے آئی سی سی ومشی چند ریڈی، سابق صدر پردیش کانگریس پونلا لکشمیا، رکن اسمبلی جگا ریڈی اور اے آئی سی سی کے سکریٹریز ڈاکٹر جی چناریڈی اور سمپت کمار کے علاوہ دیگر قائدین نے شرکت کی۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال اور گزشتہ دو ہفتوں سے ملک میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کانگریس پارٹی کسی بھی مسئلہ پر بی جے پی اور ٹی آر ایس کے ساتھ شامل نہیں ہوگی۔ چاہے اجلاس کسی اور کی جانب سے طلب کیوں نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کردیا کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس کے ساتھ اسٹیج شیر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ٹی آر ایس کو موقع پرست جماعت قرار دیتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ کے سی آر عوامی زندگی سے کھلواڑ کررہے ہیں اور این آر سی کے مسئلہ پر عوام کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ کانگریس پارٹی پارلیمنٹ اور ملک بھر میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی قیادت میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔ تلنگانہ میں بھی کانگریس کا احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیولرازم اور دستور کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے سابق میں فرقہ پرست پارٹیوں اور ان کے امیدواروں کی تائید کی تھی۔ این آر سی اور شہریت قانون کے مسئلہ پر کے سی آر کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ سکیولرازم اور دستور کے تحفظ سے کے سی آر کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں کے سی آر این آر سی کی تائید کرچکے ہیں، اس کے علاوہ نوٹ بندی کی کھل کر تائید کی گئی۔ اسمبلی میں کے سی آر نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کے مسئلہ پر نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنانا غلط ہے۔ جی ایس ٹی اور صدر جمہوری اور نائب صدر کے الیکشن میں بھی بی جے پی کی تائید کی گئی۔ تلنگانہ کی تشکیل میں تعاون کرنے والی میرا کمار کی تائید کے بجائے بی جے پی امیدوار کی تائید کی گئی۔ کشمیر سے دفعہ 370 کی برخاستگی اور طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر بھی ٹی آر ایس نے بی جے پی کی تائید کی۔ اس طرح کی موقع پرست پارٹی کے ساتھ کانگریس کبھی شامل نہیں ہوسکتی۔