’’ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس ہمارے دوست‘‘

   

مرکزی وزیر کے بیان سے مسلمان حیرت زدہ، دونوں پارٹیوں کی تائید کے مسئلہ پر نظرثانی کا امکان
حیدرآباد۔ 25 مارچ (سیاست نیوز) مرکزی وزیر پیوش گوئل نے ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس کو بی جے پی کا دوست قرار دیتے ہوئے تلنگانہ کے اقلیتی رائے دہندوں میں ہلچل مچادی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پیوش گوئل کا شمار وزیراعظم نریندر مودی کے بااعتماد رفقاء میں ہوتا ہے اور انہوں نے حیدرآباد میں بی جے پی کے پروگرام میں شرکت کے موقع پر یہ سنسنی خیز ریمارک کیا۔ انہوں نے نہ صرف ٹی آر ایس بلکہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو بھی بی جے پی کی دوست پارٹیاں قراردیا۔ اس طرح یہ دونوں پارٹیاں رائے دہندوں کے درمیان بے نقاب ہوگئیں۔ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سیاسی مصلحت پسندی کے تحت بی جے پی سے قربت اختیار کرچکے تھے۔ مرکزی حکومت کے مختلف فیصلوں کی ان دونوں پارٹیوں نے تائید کی جن میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی کے علاوہ صدر جمہوریہ، نائب صدر اور نائب صدرنشین راجیہ سبھا کے انتخابات کے وقت بی جے پی امیدواروں کی تائید شامل ہیں۔ ایک طرف بی جے پی کی تائید کی گئی تو دوسری طرف بی جے پی پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وہ کانگریس اور بی جے پی سے یکساں طورپر دوری اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ کے سی آر نے جب فیڈرل فرنٹ کی تجویز رکھی تو جگن موہن ریڈی نے ان کی تائید کی۔ یہ دونوں پارٹیاں لوک سبھا کے نتائج کے بعد مرکز میں تشکیل حکومت میں اہم رول ادا کرنا چاہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی کو تشکیل حکومت کے لیے درکار نشستیں حاصل نہ ہونے کی صورت میں ان دونوں پارٹیوں این ڈی اے کی باہر سے تائید کرسکتی ہیں۔ کے سی آر اور وائی ایس جگن موہن ریڈی کی بظاہر بی جے پی پر تنقیدوں کا پول اس وقت کھل گیا جب گزشتہ دنوں پیوش گوئل نے حیدرآباد میں دونوں پارٹیوں کو اپنا دوست قرار دیا۔ پیوش گوئل کے بیان کی ابھی تک دونوں پارٹیوں کی جانب سے تردید نہیں کی گئی۔ اگر واقعی یہ بی جے پی کے دوست نہ ہوتے تو کے ٹی آر یا پھر وائی ایس جگن کو اس کی تردید کرنی چاہئے تھی۔ دونوں پارٹیوں کی خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ پیوش گوئل کے بیان کی تردید کرنا نہیں چاہتے۔ اگر وہ تردید کرتے ہیں تو شاید نریندر مودی اور امیت شاہ کی ناراضگی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش میں اقلیتی رائے دہندوں کے لیے پیوش گوئل کا یہ بیان آئی اوپنر ثابت ہوا ہے۔ کئی مسلم جماعتوں اور تنظیمیں جو ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس سے ہمدردی کا اظہار کررہی تھیں، وہ انتخابات میں تائید کے مسئلہ پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ توقع ہے کہ مسلم جماعتیں اب ان پارٹیوں کی تائید سے گریز کریں گی کیوں کہ ان کی تائید کرنا گویا بی جے پی کی مدد کرنے کے مترادف ہے۔ حیدرآباد کی مسلم تنظیم یونائٹیڈ مسلم فورم نے ٹی آر ایس کی تائید کا اعلان کردیا۔ مسلمان پیوش گوئل کے بیان کے پس منظر میں فورم سے سوال کررہے ہیں کہ وہ کس طرح بی جے پی کی دوست جماعت کی تائید کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فورم کے ذمہ دار بھی اس مسئلہ پر کچھ کہنے سے بچ رہے ہیں۔