ٹی آر ایس سے مقابلہ کیلئے تلنگانہ میں نئی علاقائی جماعت کی ضرورت

   

کانگریس سے عوام مایوس، تین ماہ تک حامیوں سے مشاورت، ویشویشور ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ سابق رکن پارلیمنٹ کونڈا ویشویشور ریڈی نے تلنگانہ میں نئی علاقائی جماعت کی تشکیل کی پرزور وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی سے عوام مایوس ہوچکے ہیں ایسے میں نئی علاقائی جماعت کے قیام کے ذریعہ ٹی آر ایس کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ویشویشور ریڈی نے کہا کہ جس ریاست میں دو علاقائی جماعتیں مضبوط ہیں وہاں عوام کی ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ میں ٹی آر ایس کا متبادل فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں کئی قائدین دیگر پارٹیوں کا رخ کررہے ہیں۔ کانگریس سے حال ہی میں استعفی دینے والے ویشویشور ریڈی نے کہا کہ وہ آئندہ تین ماہ تک اپنے حامیوں اور مختلف قائدین سے مشاورت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی کا تعین کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ ضرورت پڑنے پر علیحدہ علاقائی جماعت قائم کرسکتے ہیں یا پھر آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل سی گریجویٹ نشستوں کے حالیہ انتخابات میں کانگریس کا مظاہرہ مایوس کن رہا۔ کانگریس کی موجودہ صورتحال کے نتیجہ میں عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ ویشویشور ریڈی نے کہا کہ کانگریس کو اپنی زبان اور طرز عمل تبدیل کرنا چاہئے۔ کے سی آر کی جانب سے کانگریس کو برا بھلا کہنے کے باوجود کانگریس قائدین برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے لہجہ بدلنے کے علاوہ چیف منسٹر کی بدعنوانیوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہ ریونت ریڈی انفرادی طور پر جارحانہ موقف رکھتے ہیں لیکن اس سے پارٹی کو فائدہ نہیں ہوگا۔ پارٹی کے ہر قائد کو جارحانہ انداز میں عوام کے درمیان جانا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ تین ماہ تک وہ اپنے حامیوں اور مختلف قائدین سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے مخالف ٹی آر ایس جماعتوں میں اتحاد کی ضرورت ظاہر کی اور کہا کہ تمام چھوٹی علاقائی جماعتوں کو ضم کرتے ہوئے ایک نئی جماعت تشکیل دی جائے جو کانگریس اور بی جے پی سے اتحاد برقرار رکھے۔ تلنگانہ میں مضبوط اپوزیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس یا بی جے پی میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ شرمیلا تلنگانہ کی سیاست میں کوئی خاص رول ادا نہیں کر پائیں گی۔ ویشویشور ریڈی نے شرمیلا کی پارٹی میں شمولیت سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ار ایس فی الوقت باپ بیٹے کی پارٹی بن چکی ہے۔ کانگریس میں دوبارہ واپسی کے بارے میں پوچھے جانے پر ویشویشور ریڈی نے کہا کہ وہ آئندہ تین ماہ کانگریس کے حالات کا جائزہ لیں گے۔