شہر حیدرآباد اور اضلاع میں سیکوریٹی انتظامات ، بند کے اثرات سے نمٹنے حکومت کے متبادل اقدامات
حیدرآباد۔18اکٹوبر(سیا ست نیوز) ’تلنگانہ بند ‘ کو ریاست کی بیشتر ملازمین کی تنظیموں کے علاوہ طلبہ تنظیمو ںاور سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہوچکی ہے اور 19 اکٹوبر کو آر ٹی سی ملازمین کے تلنگانہ بند کے پیش نظر شہر کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع میں بڑے پیمانے پر انتظامات کئے جانے لگے ہیں۔حکومت کے رویہ کے خلاف آر ٹی سی ملازمین کی جاریہ ہڑتال میں شدت پیدا کرنے کی غرض سے 19 اکٹوبر کو بند بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس بند کو مختلف گوشوں کی تائید کے حصول کے بعد بند کامیاب ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوچکا ہے۔آر ٹی سی ہڑتالی ملازمین کی جانب سے کی گئی بند کی اپیل پر آٹوز‘ اولا‘ اوبر‘ خانگی ٹیکسی خدمات‘ اساتذہ کی تنظیموں کی جانب سے تائید کے اعلان اور ریاست میں موجودسوائے مجلس کے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے بند کی تائید کے بعد آج تلنگانہ نان گزیٹیڈ آفیسرس جوائنٹ ایکشن کمیٹی ‘ تلنگانہ ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن‘ تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس‘ آئی جے یو‘ تلنگانہ اردو جرنلسٹس فیڈریشن کے علاوہ دیگر تنظیموں کی تائید کے اعلان کردیا۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے بند کے اثرات سے نمٹنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ آر ٹی سی ملازمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی صدرنشین مسٹر اشواتھاما ریڈی نے ’’تلنگانہ بند‘‘ کی تائید کرنے والی تمام تنظیموں اورسیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین سے اظہار تشکر کرتے ہوئے ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہریش راؤ آر ٹی سی ملازمین کی یونین کے اعزازی صدرکے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں لیکن ا س کے باوجود وہ اب تک خاموش ہیں حالانکہ وہ آر ٹی سی ملازمین کی صورتحال سے واقف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں جس طرح سے آمرانہ حکمرانی کی جا رہی ہے
وہ مخالف عوام اور مخالف ملازم ہے۔تلنگانہ پولیٹیکل جے اے سی صدرنشین پروفیسر کوڈنڈا رام نے حکومت کے رویہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کے طرز عمل کے سبب ریاست میں دستوری وسیاسی بحران کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔انہو ںنے کہا کہ 19 اکٹوبر کو ہونے والے بند میں تمام یونینوں اور اداروں کے شامل ہونے کے اعلان نے حکومت کے خلاف عوامی جذبات کو واضح کردیا ہے۔آر ٹی سی ملازمین کی جانب سے ریاست میں جاری ہڑتال 14دن مکمل کرچکی ہے اور حکومت کی جانب سے بات چیت کے آغاز کے سلسلہ میں اب تک کوئی پہل نہیں کی گئی ہے جس کے سبب حالات تیزی سے تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ ہڑتالی ملازمین کو ریاست کی تمام یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے طلبہ کی مکمل تائید حاصل ہورہی ہے اور طلبہ کی بیشتر تمام تنظیموں کی جانب سے اس ہڑتال میں حصہ لیا جا رہاہے ۔ تلنگانہ بند کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے ریاست بھر میں چوکسی اختیار کرنے کی محکمہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے جبکہ آر ٹی سی جے اے سی کی تائید کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں نے شہر کے علاوہ ریاستوں میں جاری احتجاجی پروگراموں میں حصہ لیتے ہوئے بند کو کامیاب بنانے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس ‘ بھارتیہ جنتا پارٹی ‘ تلنگانہ جنا سمیتی ‘ تلگو دیشم‘ سی پی آئی اور سی پی ایم نے بھی تلنگانہ بند کی مکمل تائید کا اعلان کیا ہے اپنے کارکنوں کو ہدایت دی کہ وہ ہڑتالی ملازمین کے ساتھ احتجاجی پروگراموں میں حصہ لیں۔ حکومت تلنگانہ کے موقف پر آرٹی سی جے اے سی کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ حکومت پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ریاست میں عوام اور ملازمین کے جمہوری حقوق کو پامال کرنے کی مرتکب بن رہی ہے۔ 19 اکٹوبر کو تلنگانہ بند کے پیش نظر محکمہ پولیس کی جانب سے ریاست تلنگانہ میں مختلف یونینوں اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائدین کی گرفتاری کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور جے اے سی قائدین نے الزام عائد کیا کہ ان گرفتاریوں کے ذریعہ حکومت عوام کے جمہوری حق کو کچل رہی ہے۔ وکلاء برادری کی جانب سے بھی آر ٹی سی ملازمین کی تائید میں اظہار یگانگت کرتے ہوئے ان کی ہڑتال کی تائید کی جارہی ہے۔