کانگریس اور بی جے پی کو عوام نے مسترد کردیا ہے، ایم ایل سی محمد فاروق حسین کا ادعا
حیدرآباد۔17مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ میں 11اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 16نشستوں پر تلنگانہ راشٹر سمیتی کامیابی حاصل کرے گی اور ٹی آر ایس کی سونامی کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔ رکن قانون ساز کونسل جناب محمد فاروق حسین نے کہا کہ گذشتہ اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس قائدین نے اس حقیقت سے آگہی حاصل کرلی ہے کہ تلنگانہ عوام نے نہ صرف کانگریس بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو بھی مسترد کردیا ہے اور ملک بھر میں علاقائی سیاسی جماعتوں کو عوام اہمیت دینے لگے ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی لوک سبھا انتخابات کے دوران ریاست بھر میں اپنے امیدواروں کو کامیاب بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی کیونکہ عوام کی عین خواہش کے مطابق تلنگانہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں حکومت موجود ہے اور حکومت تلنگانہ نے اندرون 5برس ملک بھر میں سب سے تیز ترقی کرنے والی ریاست اور فلاحی ریاست کے طور پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے اور 2019پارلیمانی انتخابات کے بعد دہلی میں حکومت سازی کے دوران بھی تلنگانہ راشٹر سمیتی اپنا اہم کردار ادا کرے گی۔ جناب محمد فاروق حسین نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں لوک سبھا انتخابات کے نتائج ملک بھر میں مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت کے معترف ثابت ہوں گے جبکہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی تلنگانہ میں اپنے ایک بھی امیدوار کو کامیاب بنانے کے موقف میں نہیں ہیں۔ رکن قانون ساز کونسل ٹی آر ایس نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کے علاوہ کسی اور سیاسی جماعت کے پاس مضبوط اور مستحکم قیادت نہیں ہے اور ٹی آر ایس قیادت تلنگانہ عوام کے وقار کو مجروح ہونے سے بچانے کیلئے دہلی کی حکمرانی اور فیصلوں سے تلنگانہ عوام کو نجات دلانے میں مصروف ہے۔ تلنگانہ عوام کی قیادت تلنگانہ میں رکھتے ہوئے تلنگانہ عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے شروع کی جانے والی تلنگانہ جدوجہد کے حقیقی ثمرات اب پہنچ رہے ہیں کیونکہ تلنگانہ عوام کا استحصال کرنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی اب اس بات کو محسوس کرنے لگے ہیں کہ ان کے فیصلے دہلی میں کئے جانے کے نتیجہ میں عوام انہیں مسترد کر رہے ہیں اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کو عوامی تائید حاصل کرنے کیلئے دہلی سے احکام حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور عوام کے فیصلے ٹی آر ایس عوام کے درمیان کررہی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ مسٹر کے سی آر اور کے ٹی آر کی قیادت پر ٹی آر ایس ہی نہیں بلکہ اب کانگریس قائدین بھی اعتماد کررہے ہیں۔