پارلیمان کو ’’ربر اسٹامپ‘‘ بنانے کا رجحان ختم ہونا چاہئے

   

اعلامیوں پر انحصار کے بجائے اسٹانڈنگ کمیٹی کے جائزے کی اساس پر قانون سازی ضروری: کانگریس

نئی دہلی۔17 جون (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے دو شنبہ کو مودی حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے اپنی پہلی میعاد میں پارلیمان کو ’’ربر اسٹامپ‘‘ کے طور پر استعمال کیا۔ کانگریس نے امید ظاہر کی کہ اس میعاد میں اس رجحان میں تبدیلی واقع ہوگی اور کلیدی قوانین کو اکثریت کی اساس پر غیر پیشہ وارانہ انداز میں منظوری کے لی پیش نہیں کیا جائے گا۔ کانگریس کا یہ بیان وزیراعظم مودی کے اس بیان کے جواب میں دیا گیا جو انہوں نے پارلیمان کے مانسون اجلاس سے قبل دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حزب مخالف کو اپنے ارکان کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ان کا کہا ہوا ہر لفظ حکومت کے لیے ’’بیش قیمت‘‘ ہوگا۔ کانگریس کے سینئر قائد آنند شرما نے کہا کہ کسی بھی جمہوریت میں اعلامیوں کے ذریعہ قانون سازی ایک غیر صحت مند عمل ہوا کرتی ہے۔ اسے نہایت ہی مشکل موقعوں پر استعمال کیا جانا چاہئے جب کوئی ہنگامی صورت حال لاحق ہوجائے بصورت دیگر قانون سازی کے مقررہ طریقہ کار کو اپنانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں وزیراعظم کے تیقن کا انتظار کریں گے اور یہ دیکھیں گے کہ آیا گزشتہ 5 برسوں میں جس پالیسی پر عمل کیا گیا اس میں کوئی تبدیلی واقع ہوگی یا نہیں کیوں کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ہم نے پارلیمان کی اہانت ہی دیکھی ہے۔ جہاں حکومت کی جانب سے بل تو پیش کئے گئے اور لوک سبھا میں اپنی بے رحمانہ اکثریت کے سبب پارلیمان کو ’’ربر اسٹامپ‘‘ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ شرما کے بیان کے مطابق بہت سے بلس کو پارلیمان کی اسٹانڈنگ کمیٹی میں قانونی جائزے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔ حالانکہ کسی بھی قانون سازی کے لیے یہ ایک بہت ہی اہم عمل ہے۔ کانگریس کو توقع ہے کہ اب اس عمل کا احترام کیا جائے گا اور اعلامیوں پر انحصار اور بلوں کو جائزے کے بغیر پیش کرنے کی کوششوں کا اعادہ نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم مودی نے اپوزیشن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صحتمند جمہوریت کا لازمی حصہ ہے اور امید ظاہر کی کہ موجودہ سیشن کامیاب رہے گا۔