۔22 جولائی سے ہی کسانوں کابھی دہلی جانے کا منصوبہ ‘ راکیش ٹکیت کا اعلان
نئی دہلی: کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ 22 جولائی سے شروع ہونے جا رہے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے پاس 200 مظاہرین احتجاج کریں گے اور حکومت کے خلاف آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی حکومت بات چیت کرنا چاہتی ہے تو کسان بھی تیار ہیں۔راکیش ٹکیت نے کہا ’’22 جولائی سے پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس ہونے جا رہا ہے اور 22 تاریخ سے ہی ہمارا بھی دہلی جانے کا منصوبہ ہے۔ 22 جولائی سے ہمارے 200 کسان پارلیمنٹ کے پاس دھرنا دیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، کہ ’’میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ زرعی قوانین پر یو این (اقوام متحدہ) جائیں گے۔ ہم نے کہا تھا کہ 26 جنوری کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش کی جانی چاہیے۔ اگر یہاں کی ایجنسیاں تفتیش کرنے سے قاصر ہیں تو کیا ہم اقوام متحدہ سے رجوع کریں!‘‘ادھر، کسانوں سے کئی مراحل کی بات چیت کر چکی مرکزی حکومت زرعی قوانین کو پوری طرح واپس نہیں لینے کے اپنے فیصلے پر بضد ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کسانوں سے پھر سے دھرنا ختم کر کے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کی اپیل کی ہے۔ تومر نے کہا کہ کسانوں سے 11 مراحل کی بات چیت ہو چکی ہے۔ زرعی قوانین کسانوں کے لئے بہتر ہیں۔ اگر اس معاملہ پر کسی کو اعتراض ہے تو بات چیت سے حل نکالا جا سکتا ہے۔تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسان گزشتہ 7 ماہ سے دہلی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کررہے ہیں اور قوانین کو واپس لینے کے مطالبے پر بضد ہیں۔