پارلیمنٹ سیشن کی قبل از وقت طلبی ، جلد الیکشن کی قیاس آرائی تیز

   

اپوزیشن قائدین کے دعووں کو تقویت، 18 تا 22 ستمبر پانچ نشستوںپرمشتمل پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس

نئی دہلی:مرکزی حکومت نے 18 سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ مرکزی پارلیمانی وزیر پرہلاد جوشی نے جمعرات کو ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس (17ویں لوک سبھا کا 13واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261واں اجلاس) کی پانچ نشستیں ہوں گی۔ پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔تاہم، یہ اجلاس 9 اور 10 ستمبر کو قومی دارالحکومت میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے چند دن بعد ہونے جا رہا ہے۔ جوشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس میں پانچ اجلاس ہوں گے۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ وہ امرت کال کے دوران منعقد ہونے والے اس خصوصی اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں بامعنی بحث کے منتظر ہیں۔ تو کیا قبل از وقت عام انتخابات کے اپوزیشن کے دعوے کی تصدیق ہو جائے گی؟غور طلب ہے کہ ابھی کچھ دن پہلے ہی اپوزیشن کی جانب سے ایسے دعوے کیے گئے تھے کہ اس بار مودی حکومت وقت سے پہلے عام انتخابات کروا سکتی ہے۔ دہلی کے سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت جنوری فروری میں لوک سبھا انتخابات کروا سکتی ہے۔ وہیں مغربی بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی کے بعد بہار کے سی ایم نتیش کمار کے حالیہ بیان نے ان بحثوں کو ہوا دی ہے۔ممتا بنرجی اور نتیش کمار نے کہا ہے کہ یہ لوگ لوک سبھا انتخابات وقت سے پہلے ہی کروا سکتے ہیں۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی تیاریاں بھی زوروں پر ہیں۔ بھگوا پارٹی لوک سبھا انتخابات وقت پر یا اس سے پہلے کرانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ سیاسی حلقوں میں مودی حکومت کے نو سال کی کامیابیوں کی تشہیر پر زور اس کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ابھی اقتدار اور سیاست کے گلیاروں میں یہ باتیں عام نہیں ہوئیں لیکن اقتدار کی اعلیٰ سطح پر کچھ خاص لوگوں نے ایسے اشارے دینے شروع کر دئیے ہیں کہ نہ صرف حکومت اور بی جے پی کی اعلیٰ ترین سطح پر منتھن جاری ہے۔ بلکہ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ لوک سبھا اور چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے میں سیاسی فائدہ یا نقصان ہے۔