اپوزیشن کی حکمت عملی تیار، پہلگام حملہ‘ آپریشن سندور اور بہار ووٹر لسٹ نظر ثانی پر مباحث کا امکان
نئی دہلی ۔20؍جولائی (ایجنسیز)پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس کل یعنی 21 جولائی سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس، پہلگام دہشت گرد حملے اور آپریشن سندورکے پس منظر میں ہونے والا ہے۔اس اجلاس کے ہنگامہ خیز ہونے کے آثار ہیں۔اپوزیشن نے حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے تو دوسری جانب حکمراں جماعت نے بھی ہر سوال کا جواب دینے کے لیے کمرکس لی ہے۔ان سب کے درمیان حکومت کی جانب سے آج 20 جولائی کو کُل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا۔پارلیمنٹ کی کارروائی بے روک ٹوک اور رخنہ سے پاک ہو اس کیلئے یہ میٹنگ بلائی گئی۔حکومت نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے کام کاج کو آسانی سے چلانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون طلب کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران دونوں ایوانوں کی کل 21 نشستیں ہوں گی۔ حکومت کی طرف سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امیت شاہ، پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو سمیت کچھ سینئر وزراء نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ مختلف اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران اس میٹنگ میں شریک ہوئے۔پارلیمنٹ کا یہ اجلاس ایسے وقت شروع ہو رہا ہے جب بہار میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی (SIR) کو لے کر سیاست گرم ہے۔ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیاں الیکشن کمیشن اور حکومت پر لگاتار حملے کر رہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان نوک جھونک ہونے کے آثار ہیں۔مانسون اجلاس کے دوران کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتیں آپریشن سندور اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے جنگ بندی میں ثالثی کے دعوے پر حکومت سے جواب طلب کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اس اجلاس میں حکومت انکم ٹیکس بل 2025 بھی پیش کر سکتی ہے۔ یہ بل فروری میں لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور اسے ایوان زیریں کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔پارلیمنٹ مانسون اجلاس میں مودی حکومت کی 8 بڑے بل پیش کرنے کی تیاری ہے۔ہفتہ کو انڈیا اتحاد کی میٹنگ میں بہت سے مسائل زیر بحث آئے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ادھو نے کہا کہ پہلگام حملہ ایک انٹیلی جنس کی چوک تھی۔ حملہ کرنے والے دہشت گرد تاحال پکڑے نہیں جا سکے۔ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اسے زوروشور سے پارلیمنٹ میں اٹھایا جانا چاہیے۔ملکارجن کھرگے نے کہا کہ جن مسائل پر اتفاق رائے ہوا ہے انہیں حتمی سمجھا جانا چاہئے اور سب کو انہیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایک ساتھ اٹھانا چاہئے تب ہی دباؤ ہوگا اوروزیر اعظم مودی جواب دیں گے۔ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت اپوزیشن کے اختلاف کا فائدہ اٹھا سکتی ہے اس لیے ہمیں متحد رہنا ہوگا اور حکومت سے سوال کرنا ہوں گے اور وزیر اعظم مودی سے جواب لینا ہوگا۔ ہمیں سب سے پہلے مل کر مسائل کو ترجیح دینا چاہئے اور پارلیمنٹ میں متحد نظر آنا چاہئے۔