پارلیمنٹ مانسون اجلاس کا آج آغاز‘ پہلے ہی دن صدر جمہوریہ کا انتخاب

,

   

حکومت کو گھیرنے اپوزیشن جماعتوں کا منصوبہ،حکومت کی دفاعی حکمت عملی بھی تیار

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا پیر 18جولائی سے آغاز ہورہا ہے اور اجلاس کے پہلے ہی دن ملک کے نئے صدر کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، لہذا مودی حکومت اجلاس کو یادگار بنانا چاہتی ہے۔ صدر کے انتخاب کے لئے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کامپلکس میں ووٹ ڈالیں گے۔ بی جے پی نے ایک قبائلی خاتون دروپدی مرمو کو صدارتی امیدوار بنا کر ایک بڑا سیاسی داؤ کھیلا ہے اور اب اس کی زیادہ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔اس کے بعد پارلیمنٹ کے اسی اجلاس کے دوران 6 اگست کو ملک کے نائب صدر کے لیے بھی انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ بی جے پی نے نائب صدر کے لیے مغربی بنگال کے موجودہ گورنر جگدیپ دھنکر کو امیدوار بنایا ہے، جن کا تعلق راجستھان سے ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران پارلیمنٹ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو یہ تقریباً یقینی ہے کہ دھنکر انتخاب جیت جائیں گے۔ ایسے حالات میں یہ اجلاس بی جے پی حکومت کے لیے اس لحاظ سے یادگار ثابت ہونے والا ہے کہ ایک بار پھر ملک کے دو اعلیٰ آئینی عہدوں پر اس کے امیدوار جیتنے کے بعد فائز ہونے والے ہیں۔دوسری طرف، ان دونوں عہدوں پر این ڈی اے کے امیدواروں کے جیتنے کے قوی امکانات کے باوجود اپوزیشن ایوان کے اندر اور باہر بھرپور طریقے سے حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کی طرف سے ہفتہ کے روز پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے قبل طلب کی گئی ایک آل پارٹی میٹنگ میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی اولوالعزم اسکیم ’اگنی ویر‘، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور ڈالر کے مقابلہ روپے کی گرتی ہوئی قدرپر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے ارادوں کو واضح کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے جس انداز میں غیر پارلیمانی الفاظ اور پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں دھرنے اور مظاہرے پر پابندی کے سرکلر کے خلاف احتجاج کیا، اس سے یہ بھی عیاں ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اجلاس کے دوران حکومت سے دو دو ہاتھ کرنے کو تیار ہیں۔لوک سبھا اسپیکر کی طرف سے طلب کئے گئے کل جماعتی اجلاس میں ترنمول کانگریس، ایس پی، بی ایس پی، ٹی آر ایس، این سی پی، نیشنل کانفرنس، اے آئی ایم آئی ایم اور شیو سینا سمیت کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کی غیر موجودگی سے اجلاس کے ہنگامہ خیز ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی بات کریں تو ایک طرف تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ ہیں جو دوسری پارٹیوں کو ساتھ لے کر بی جے پی حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں، وہیں دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہیں جو یشونت سنہا کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کرتی نظر آنا چاہتی ہیں۔ ملک میں ان دو علاقائی جماعتوں کے درمیان ملک کی قدیم ترین اور موجودہ وقت کی سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اگنی ویر اسکیم، بڑھتی مہنگائی اور ڈالر کے مقابلے روپے کی گرتی ہوئی قدر کے ساتھ ساتھ کسانوں کے مسائل، ایم ایس پی، بے روزگاری، ہند۔ چین سرحدی صورتحال، ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، نوپور شرما کیس سمیت کئی دیگر مسائل پر بحث کرانے کا مطالبہ کر کے حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ 18 جولائی سے شروع ہونے والا پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 12 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔