پارلیمنٹ میں بلوں کی اندھادھند منظوری پر اپوزیشن کا احتجاج

   

راجیہ سبھا چیرمین کو 17 اپوزیشن پارٹیوں کا مکتوب، تنقیح کے بغیر عجلت میں بلوں کی منظوری تشویش ناک
نئی دہلی۔26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ میں نریندر مودی حکومت کی جانب سے بلوں کی اندھادھند منظوری پر تنقید کرتے ہوئے 17 اپوزیشن پارٹیوں نے احتجاج کیا اور راجیہ سبھا چیرمین کے نام مکتوب روانہ کیا۔ ان اپوزیشن پارٹیوں نے کسی قسم کی تنقیح کے بغیر ہی پارلیمنٹ کے اندر عجلت میں منظور کئے گئے بلوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت اپنے اس عمل کے ذریعہ روایت سے روگردانی کررہی ہے۔ اس مکتوب میں کانگریس، سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، راشٹریہ جنتادل، تلگودیشم پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور سی پی آئی ایم کے بشمول 17 پارٹیوں کے قائدین نے دستخط کئے ہیں۔ مکتوب میں لکھا گیا ہے کہ اس مکتوب میں دستخط کرنے والی پارٹیاں حکومت کے اس رویہ پر احتجاج کرتی ہیں اور حکومت نے جس طریقہ سے بلوں کو منظور کروایا ہے اس پر اپنا احتجاج درج کراتی ہیں۔ بلوں کی اس طرح کی منظوری تشویشناک بات ہے۔ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی یا سیلکٹ کمیٹیوں کی جانب سے ان بلوں کی تنقیح کے بغیر ہی منظوری کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ حکومت نے مروجہ طریقہ کار سے ہٹ کر کام کیا ہے۔ قانون سازی کے لیے جو صحتمندانہ روایات پائے جاتے تھے انہیں پامال کیا گیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ 14 ویں لوک سبھا میں 60 فیصد بلوں کو پارلیمانی کمیٹیوں کی جانب سے تنقیح کے بعد منظور کیا گیا جبکہ 15 ویں لوک سبھا میں 71 فیصد بلوں کو تنقیح کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ تاہم اس مکتوب میں مزید کہا گیا کہ 16 ویں لوک سبھا میں صرف 26 فیصد بلوں کو تنقیح کے لیے بھیجا گیا۔ اور اب 17 ویں لوک سبھا میں 14 بلوں کو پہلے سیشن میں ہی منظوری دی گئی۔ ان میں سے کسی بھی بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی سے رجوع نہیں کیا گیا۔ راجیہ سبھا چیرمین وینکیا نائیڈو سے ان پارٹیوں نے یہ بھی سوال کیا کہ آیا حکومت نے یکطرفہ فیصلے کس طرح کئے ہیں۔