روش کمار
پارلیمنٹ میں آج کل حکمراں بی جے پی اور کانگریس کی زیرقیادت اپوزیشن کے درمیان تلخ بحث اور سخت الفاظ کا تبادلہ جاری ہے ۔ حکمراں جماعت کے قائدین جس طرح راہول گاندھی کو نشانہ بنارہے یہاں تک کہ ان کی ذات کے بارے میں سخت ناپسندیدہ الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی فی الوقت بہت زیادہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ایوان میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی سے لیکر ترنمول کانگریس کی سربراہ اور چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے بھتیجہ ابھیشک بنرجی ، سابق چیف منسٹرآسام آنجہانی ترون گوگوئی کے فرزند گوروگوگوئی ، ٹی ایم سی کی رکن مہوہ موئترا حکمراں جماعت پر تابڑتوڑ حملے کررہے ہیں وہ اس انداز میں مودی حکومت اور بی جے پی ارکان کو اڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جس کے مقابلہ کیلئے بی جے پی ارکان اور مرکزی وزراء کو اچھی طرح ہوم ورک کرنا پڑرہا ہے ۔ مثال کے طور پر سابقہ مرکزی وزیر اور ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے ایوان میں اپنے خطاب کے دوران راہول گاندھی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی ذات کے بارے میں سخت الفاظ کہے جس پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ آپ جتنی چاہی گالیاں دے لیں ہم خوشی سے لیں گے ۔ انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ جس کی ذات کا پتہ نہیں وہ مردم شماری کی بات کرتا ہے ۔ انوراگ ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ متعار لی گئی عقل سے سیاست نہیں چلتی ۔ راہول کا ایوان میں بیانگ دہل یہ بھی کہنا تھا کہ میں انوراگ ٹھاکر جی سے کوئی معافی نہیں چاہتا ہوں مجھے کوئی معافی کی ضرورت نہیں میں لڑائی لڑرہا ہوں جتنی آپ کو گالی دینی ہے دے لیں میں آپ سے معافی نہیں مانگوں گا مجھے آپ کی معافی نہیں چاہئے ۔ ایوان میں اس دوران صدر سماج وادی پارٹی اکھیلیش یادو نے اپنے خطاب میں اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب ان ( انوراگ ٹھاکر ) سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے ذات کیسے پوچھ سکتے ہیں آپ بتائیں ذات کیسے پوچھ سکتے ہیں ؟ آپ کسی کی ذات نہیں پوچھ سکتے ۔
جس کی ذات کا پتہ نہیںوہ مردم شماری کی بات کرتا ہے انوراگ ٹھاکر نے آخر ذات کو لیکر اس طرح کا بیان کیوں دیا کہ راہول گاندھی برہم ہوگئے اور ان کے ساتھ ساتھ اکھیلیش یادو نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا یہی نہیں اگنی ویر کو لیکر انوراگ ٹھاکر اور اکھیلیش یادو کے درمیان الگ سی بحث ہوگئی ، ہوا یہ کہ انوراگ ٹھاکر نے کہدیا کہ جس کی ذات کا پتہ نہیں وہ مردم شماری کی بات کرتا ہے انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا اور جب ہنگامہ ہوا تب بھی دوبارہ کہا کہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا ۔ راہول نے کہا کہ انہیں گالی دی گئی لیکن وہ انوراگ ٹھاکر سے معافی طلب نہیں کریں گے ۔ تاہم وزیراعظم نریندر مودی نے ٹھاکر کے خطاب کا پورا حصہ ہی ٹوئیٹ کردیا ’’ یہ خطاب میرے نوجوان اور پرجوش ساتھی انوراگ ٹھاکر کا ہے جسے سنا ہی جانا چاہئے اس میں انہوں نے حقائق کا استعمال کیا ہے حس مزاج کا استعمال کیا ہے اور انڈیا اتحاد کی گندی سیاست کو بے نقاب کردیا ہے ‘‘۔ پرینکا گاندھی نے ٹوئیٹ کر کے پوچھا کہ انوراگ ٹھاکر کے اس بیان کے پیچھے کیا وزیراعظم نریندر مودی کی مرضی شامل ہے ۔ انہوں نے اس طرح کا بیان دے کر 80 فیصد آبادی کا مذاق اُڑایا ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے اس ٹوئیٹ سے صاف ہوگیا کہ انوراگ ٹھاکر کا یہ بیان ہوا میں نہیں تھا ، راہول گاندھی کی طرف جو اشارہ کیا گیا تھا وہ ہوا میں نہیں تھا بھلے ہی ٹھاکر نے نام نہیں لیا لیکن ذات کی بات کرتے ہوئے ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا مگر مودی نے سپورٹ کر کے بتادیا کہ یہ سب ان کی جارحانہ سیاست کا حصہ ہونے والا ہے ۔ راشٹریہ جنتادل نے ان کے بیان کو ان کے ویڈیو کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ہیکہ او بی سی سماج کی توہین کرنے والے اور ذات پر مبنی مردم شماری کا مذاق اُڑانے والے مغرور بی جے پی رکن اور پسماندہ طبقات کے مخالف بی جے پی کو بہوجن سماج کڑا سبق سکھائے گی ۔ پرینکا گاندھی وڈرا نے انوراگ ٹھاکر کے بیان کے حصہ کا ویڈیو ٹوئیٹ کیا ہے اور لکھا ہیکہ کیا انوراگ ٹھاکر کایہ بیان وزیراعظم کے کہنے پر آیا ہے ۔ راہول گاندھی نے ایوان میں پر زور انداز میں کہا کہ جو بھی اس ملک میں دلتوں کی قبائیلیوں کی پسماندہ طبقات کی بات اُٹھاتا ہے جو بھی ان کیلئے لڑتا ہے اس کو گالی کھانی ہی پڑتی ہے اور میں یہ سب گالیاں خوشی سے کھاوں گا ،کیونکہ بات مہابھارت کی ہوئی تو مہابھارت میں ارجن کو صرف مچھلی کی آنکھ دکھائی دے رہی تھی اسی طرح مجھے صرف مچھلی کی آنکھ دکھائی دے رہی ہے ذات پر مبنی مردم شماری ہم کراکر دکھائیں گے آپ کو جتنی گالیاں دینی ہیں آپ دیجئے ہم خوشی سے لیں گے ۔
راہول گاندھی کے مطابق انوراگ ٹھاکر جی نے مجھے گالی دی ہے میری توہین کی ہے مگر میں ان سے کوئی معافی طلب نہیں کرتا ۔ اکھیلیش یادو نے ایوان میں کہا کہ بڑی جماعت کے لیڈر ہیں ( انوراگ ٹھاکر ) وزیر بھی رہے اپنے خطاب میں مہابھارت سب کہہ رہے تھے درودھن تک کا ذکر کیا میں صرف ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے ذات کیسے پوچھ لی یہ بتایئے بس ! ’’ آپ ذات کیسے پوچھ سکتے ہیں ۔ آپ کسی کی بھی ذات نہیں پوچھ سکتے ۔
ایوان میں وہی سب کہا گیا جو آئی ٹی سیل کے MEME میں راہول گاندھی کو لیکر چلایا جاتا تھا ۔ ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ نتیش کمار نے کیا ہے ۔ تیجسوی یادو نے کہا ہے تمام سماجی انصاف کی بات کرنے والے مفکرین و دانشوروں اور نوجوانوں نے کی ہے ۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تو یہی چاہتے تھے کہ ذات پات کی بیڑیاں ٹوٹے اور یہی تب ہی ٹوٹیں گی جب ذات پات کو لیکر پیدا ہونے والے تنازعات کم ہوں گے ۔ اگر آپ ایسے ماں باپ ہیں جنہوں نے بین ذات پات شادی کی ہے یا ایسی اولاد ہے جن کے ماں باپ نے بین ذات پات شادی کی ہے تو انوراگ ٹھاکر کے چکر میں مت پڑیئے آپ ہمیشہ فخر کیا کریں ۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے Anhilation of Cast میں اس بارے میں لکھا ہے کہ ذات پات کا قلعہ کیسے ٹوٹے اور بتایا کہ میرے خیال سے اس کا علاج بین ذات پات شادیاں ہیں جب تک خون کا رشتہ نہیں ہوگا لوگوں میں اتحاد نہیں ہوگا اور جب تک ایسا نہیں ہوتا تب تک ذات پات پر مبنی امتیاز ختم نہیں ہوگا ۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے کچھ یوں کہا ’’ پارلیمنٹ میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے جس طرح کے الفاظ کا استعمال راہول گاندھی جی کے خلاف کیا وہ الفاظ آج پورے ملک کے کان میں گونج رہے ہیں ۔ ملک کا ہر فرد اس سے ناراض ہے اس کے جذبات و احساسات مجروح ہوئے ہیں غمزدہ ہیں لیکن بی جے پی کا حقیقی چہرہ بھی لوگوں کے سامنے آگیا ہے ۔ یہ ذہنیت صرف بی جے پی کی ہی ہوسکتی ہے کہ ایک ایسے آدمی کیلئے اس طرح کے قابل اعتراض جملوں اور الفاظ کا استعمال کریں جو ایک شہید خاندان کا بیٹا ہے ان سے یہ پوچھا جائے کہ آ پکی تو ذات کا ہی پتہ نہیں تو ہم بتاتے ہیں کہ راہول گاندھی کی ذات کیا ہے ۔ راہول گاندھی کے والد کا نام ہے شہید راجیو گاندھی اور اس خاندان کی ذات ہے شہادت یہ انوراگ ٹھاکر کو آر ایس ایس کو اور بی جے پی کو کبھی سمجھ میں نہیں آسکتی ۔
خیر آپ جتنی گالیاں دینی ہے دیں ہمیں آپ کی معافی نہیں چاہئے نہ آپ معافی مانگیں گے اور نہ ہی ہم آپ سے معافی طلب کرتے ہیں ۔ بھارت میں ذات پات پر مبنی مردم شماری ہو کر رہے گی آپ کو جتنی چاہے اتنی گالیاں آپ گاندھی خاندان کو کانگریس کو اور راہول گاندھی کو دے لیں یہ لڑائی جاری رہے گی ، انصاف ہو کر رہے گا یہ ایک اہم موضوع ہے ۔ انوراگ ٹھاکر لگتا ہے ، تشی کانت دوبے کا کردار نبھارہے تھے ۔ کئی موقعوں پر جارحانہ انداز اختیار کرتے چلے گئے ۔ پچھلی لوک سبھا میں جارحانہ ہونے کیلئے تشی کانت دوبے کو اتارا جاتا تھا ۔ لوک سبھا میں انوراگ ٹھاکر اور اکھیلیش یادو کے درمیان اگنی ویر کو لیکر بحث ہوگئی ۔ اکھیلیش یادو بجٹ پر بات کررہے تھے اور جیسے ہی انہوں نے اگنی ویر کا ذکر کیا سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کھڑے ہوگئے اور بحث چھیڑ گئی ۔ اکھیلیش یادو نے کہدیا کہ حکومت ایوان میں کہدے کہ اگنی ویر اسکیم اچھی ہے ۔ سوال اگنی ویر کا تھا لیکن انوراگ ٹھاکر ون رینک ون پنشن کی بات کرنے لگ گئے اور آخر میں ہماچل پردیش کے شہیدوں کے نام لینے شروع کئے بحث آگے بڑھتی ہے اور کہتے چلے گئے کہ اگنی ویر کو نوکری کی 100 فیصد گیارنٹی ہے پر ایسا ہے تو فوج کا جو بروچر ہے وہ کیا ہے ۔ فوج کی بھرتی بورڈ کی ویب سائیٹ پر بروچر کیا ہے اس میں تو کہیں نہیں لکھا ہے کہ اگنی ویر کو سو فیصدی گیارنٹی ہے نوکری کی ، بتایئے ایسا کوئی بروچر ہوتا ہے جس میں نہیں ملنے کی چرچا کی جائے ؟ اس میں نہیں لکھا ہیکہ اگنی ویر جب 4 سال بعد فوج سے باہر جائے گا اسے کہاں کہاں نوکری ملے گی اس بروچر پر اس کا ذکر نہیں ہے ۔ اکھیلیش یادو کے مطابق جب پہلی بار اگنی ویر اسکیم آئی تھی اس وقت بڑے بڑے صنعت کاروں سے ٹوئیٹ کروائے گئے تھے کہ اگنی ویر سے کوئی اچھی اسکیم نہیں ہے ان کو ہم نوکری دے دیں گے ہم اپنے یہاں رکھ لیں گے اور شائد حکومت میں بیٹھے لوگوں کو یہ بات یاد ہوگی کیونکہ حکومت خود قبول کرتی ہے کہ یہ اسکیم ٹھیک نہیں ہے تب ہی وہ اپنی اپنی حکومتوں سے کہہ رہے ہیں کہ اگنی ویر والے جب لوٹ کر آئیں گے انہیں کوٹہ دیجئے انہیں نوکری دیجئے ۔ اکھیلیش یادو نے حکمراں بی جے پی کے ارکان کو ایوان میں چیلنج کیا کہ وہ یہ کہدیں کہ اگنی ویر اسکیم اچھی ہے ۔ انوراگ ٹھاکر نے اس کا عجیب انداز میں جواب دیتے ہوئے اپنی ریاست ہماچل پردیش کی مثال پیش کی اور بتایا کہ چار پرم ویر چکر پائے ان میں سے دو کا تعلق ہماچل پردیش سے تھا ۔