پارلیمنٹ میں بی جے پی کی تائید کرنے بی آر ایس تیار: بی وی راگھولو

   

مخالف بی جے پی موقف اختیار کرنے کے ٹی آر کو مشورہ، تلنگانہ میں سیکولر طاقتوں کے اتحاد کی ضرورت
حیدرآباد۔/10 جولائی، ( سیاست نیوز) سی پی ایم کے پولیٹ بیورو رکن بی وی راگھولو نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ ملک میں اگر ترقی ہوئی ہے تو حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی نشستوں میں کمی کیوں واقع ہوئی؟ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بی وی راگھولو نے کہا کہ روس کے دورہ کے موقع پر وزیر اعظم نے ملک کی ترقی کا حوالہ دیا حالانکہ لوک سبھا چناؤ میں عوام کا فیصلہ حکومت کے حق میں نہیں تھا۔ راگھولو نے کے ٹی آر کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مسائل کی بنیاد پر بی آر ایس اپنا موقف طئے کرے گی۔ راگھولو نے کہا کہ کے ٹی آر کا یہ بیان سیاست نہیں بلکہ ہتھیار ڈال دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارلیمنٹ میں مسائل کی بنیاد پر بی جے پی کی تائید کیلئے تیار دکھائی دے رہی ہے۔ بی وی راگھولو نے کہا کہ اگر بی آر ایس میں ہمت ہو تو وہ مخالف بی جے پی سیاسی فیصلہ کرنے کا اعلان کرے۔ سی پی ایم قائد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی نشستوں میں کمی کا محاسبہ کئے بغیر ہی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے بھاری رقومات خرچ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے۔ تلنگانہ میں بی جے پی کا ووٹ بینک 19 سے بڑھ کر 35 فیصد ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی پر کنٹرول کرنے میں کانگریس ناکام ہوچکی ہے۔ کیرالا میں بی جے پی کی جانب سے ایک نشست پر کامیابی حاصل کرنا تشویش کا باعث ہے کیونکہ وہاں بی جے پی کی کوئی نمائندگی نہیں تھی۔ کیرالا میں بائیں بازو کے خلاف کانگریس کے اپوزیشن موقف کے نتیجہ میں بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کارپوریٹ شعبہ کی مدد کررہے ہیں اور انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں۔ راگھولو نے کہا کہ سی پی ایم نے انڈیا الائینس کی کامیابی اور اسے آگے بڑھانے کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ مغربی بنگال میں سی پی ایم اور کانگریس نے نشستوں پر مفاہمت کی لیکن کانگریس کے کسی بڑے قومی قائد نے سی پی ایم کی تائید میں انتخابی مہم نہیں چلائی۔ انہوں نے کہا کہ سی پی ایم کی ترجیح ووٹ یا نشستیں نہیں بلکہ ملک کا تحفظ ہے۔ تلنگانہ میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف مقابلہ کرنے کا سی پی ایم نے تہیہ کیا ہے تاکہ عوام کے ذہنوں کو فرقہ پرستی سے نجات دلائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ہمیشہ اس بات کی فکر ہے کہ تلنگانہ حکومت کب زوال سے دوچار ہوگی۔ بی جے پی کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو چاہیئے کہ سیکولر طاقتوں کو متحد کریں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے عوام پر عائد کردہ بوجھ کو بھول کر مرکزی وزیر کشن ریڈی تلنگانہ حکومت کے وعدوں کے بارے میں تبصرہ کررہے ہیں۔1