پارلیمنٹ میں شہریت بل کی منظوری کی مساعی

   

حکومت کے ایجنڈے میں شامل شمالی مشرقی ریاستوں میں بل کے خلاف احتجاج
نئی دہلی ۔ 16 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا پیر /18 نومبر سے آغاز ہورہا ہے جس میں مودی حکومت متنازعہ شہریت ترمیمی بل کو منظور کروانے کی بھرپور کوشش کرے گی ۔ اس بل کے ذریعہ مودی حکومت پڑوسی ممالک بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان سے مذہبی تعصب کے باعث ہندوستان آنے والے ہندوؤں ، جین ، عیسائی ، سکھ ، بدھسٹ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت دے گی ۔ حکومت نے اجلاس میں پیش ہونے والے امور کی فہرست میں اس بل کو بھی شامل کرلیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت نے اپنی پچھلی میعاد میں بھی اس بل کو پیش کیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے باعث بل منظور نہیں ہوسکا تھا ۔ اپوزیشن نے یہ کہہ کر تنقید کی تھی کہ یہ بل مذہبی بنیادپر امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور پھر لوک سبھا تحلیل ہوگئی تھی ۔ اس بل کے خلاف آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کی طلباء تنظیموں ، سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر سماجی و تہذیبی انجمنوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر احتجاج کیا کہ اس بل کے ذریعہ غیر مسلم افراد خاص طور پر ہندوؤں کو قومیت دی جارہی ہے جو /31 ڈسمبر 2014 ء تک ہندوستان آئے ہیں ۔ اس طرح آسام معاہدہ کے تحت اس کی مہلت میں 1971ء سے اضافہ کیا جارہا ہے ۔ بی جے پی کا اصرار ہے کہ مذکورہ ممالک سے آنے والے اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے ۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس /18 نومبر کو شروع ہورہا ہے جو /13 ڈسمبر تک جاری رہے گا ۔