پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس ارکان کا رول پھر مشکوک

   

ممتا بنرجی کی تائید سے گریز، ایوان سے ارکان کی غیر حاضری پر کئی شبہات
حیدرآباد ۔ 4 ۔ فروری (سیاست نیوز) ملک میں بی جے پی اور کانگریس کے خلاف فیڈرل فرنٹ کے قیام کا اعلان کرنے والے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ آخر کس کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں۔ فرنٹ کے سلسلہ میں وہ بظاہر دونوں پارٹیوں کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں ان کے ارکان کے رویہ کو دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ٹی آر ایس کی ہمدردیاں بی جے پی کے ساتھ ہے۔ پارلیمنٹ میں آج ممتا بنرجی حکومت کے خلاف مرکز کی کارروائیوں کے سلسلہ میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی۔ سی بی آئی عہدیداروں کی جانب سے کمشنر پولیس کولکتہ کی قیامگاہ پر دھاوا کرنے کی کوششوں نے مرکز اور ریاست کے درمیان ٹکراؤ کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس مسئلہ پر آج ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ کانگریس اور دیگر اہم اپوزیشن جماعتوں نے کھل کر مرکز کے رویہ کی مخالفت کی اور الزام عائد کیا کہ ریاست کے اختیارات میں مداخلت کرتے ہوئے مسائل پیدا کئے جارہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں جب ہنگامہ آرائی جاری تھی اور سیاسی جماعتیں دو گروہوں میں منقسم تھے ، تمام کی نظریں ٹی آر ایس ارکان کو تلاش کر رہی تھی۔ ہنگامہ آرائی کے وقت بتایا جاتا ہے کہ ٹی آر ایس ارکان ایوان سے غیر حاضر رہے اور یہ پارٹی کی حکمت عملی کا حصہ تھا ۔ ٹی آر ایس کسی ایک فریق کی تائید کے لئے تیار نہیں تھی لہذا اس نے اس تنازعہ سے خود کو دور رکھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فیڈرل فرنٹ کے قیام کے سلسلہ میں کے سی آر نے حال ہی میں کولکتہ پہنچ کر ممتا بنرجی سے ملاقات کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ فرنٹ کے قیام کا مقصد ریاستوں کے اختیارات کیلئے جدوجہد کرنا ہے۔ کے سی آر مرکز کے اختیارات کو غیر مرکوز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے فیڈرل فرنٹ کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ۔ تاہم انہوں نے 19 جنوری کی اپوزیشن ریالی میں کے سی آر کو مدعو کیا ۔ کے سی آر نے اسمبلی اجلاس کا بہانہ بناکر ریالی میں شرکت نہیں کی اور نہ ہی اپنے کسی نمائندے کو روانہ کیا تھا ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق وہ کانگریس اور تلگو دیشم قائدین کے ساتھ اسٹیج شئر کرنا نہیں چاہتے تھے۔ پارلیمنٹ میں آج ہنگامہ آرائی کے وقت ٹی آر ایس ارکان کا رویہ اس بات کا مظہر تھا کہ اس کی ہمدردیاں بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ ریاستوں کے اختیارات میں مرکز کی مداخلت کے مسئلہ پر ٹی آر ایس نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ فیڈرل فرنٹ دراصل نریندر مودی کو فائدہ پہنچانے کیلئے قائم کیا جارہا ہے تاکہ سیکولر ووٹ تقسیم کئے جاسکے۔ واضح رہے کہ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر بھی ٹی آر ایس ارکان نے غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے حکومت کے بل کی مخالفت سے گریز کیا تھا ۔ بل کی رسمی مخالفت کے بعد ٹی آر ایس ارکان ایوان سے چلے گئے اور انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا ۔