نئی دہلی۔10 ۔ ستمبر(ایجنسیز) پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جعلی خبروں کو عوامی نظم اور جمہوری عمل کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے میڈیا اداروں میں لازمی فیکٹ چیکنگ سسٹم اور اندرونی محتسب (Ombudsman) کے قیام کی سفارش کی ہے۔بی جے پی ایم پی نشیکانت دوبے کی سربراہی میں بننے والی اس کمیٹی نے اپنا مسودہ رپورٹ متفقہ طور پر منظور کیا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت شامل تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ، ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا اداروں میں فیکٹ چیکنگ کا مستقل نظام ہونا ضروری ہے تاکہ جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔کمیٹی نے وزارتِ اطلاعات و نشریات اور وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سفارش کی ہے کہ موجودہ قوانین میں ترمیم کی جائے، جرمانوں میں اضافہ کیا جائے اور جعلی خبروں پھیلانے والے افراد، اداروں اور پلیٹ فارمز کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
اس کے ساتھ ہی جعلی خبروں کی واضح تعریف طے کرنے اور اس میں ابہام ختم کرنے پر زور دیا گیا تاکہ قانون پر عمل درآمد آسان بنایا جا سکے۔ کمیٹی نے کہا کہ بار بار جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں اور اگر ضرورت ہو تو انہیں میڈیا سرگرمیوں سے بین بھی کیا جائے۔کمیٹی نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھم سنسنی خیز اور جعلی خبروں کو زیادہ پھیلنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے وزارتوں کو ٹیکنالوجی اور AI کا استعمال کرنے اور اس کے ساتھ انسانی نگرانی لازمی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ AI سے تیار کردہ ویڈیوز اور مواد پر لازمی وضاحت ہونی چاہیے تاکہ عوام کو اصل اور جعلی میں فرق کرنے میں آسانی ہو۔کمیٹی نے فرانسیسی قانون برائے الیکشن مس انفارمیشن کی مثال دیتے ہوئے تجویز کیا کہ بھارت بھی عالمی سطح پر بہترین اقدامات اپنا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک بین وزارتی ٹاسک فورس بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے جو سرحد پار پھیلنے والی جھوٹی خبروں اور مس انفارمیشن پر قابو پانے کے لیے کام کرے۔رپورٹ میں میڈیا لٹریسی (Media Literacy) کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے، اساتذہ کی ٹریننگ اور عوامی آگاہی مہمات چلانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے تاکہ لوگ جھوٹی خبروں کو پہچان سکیں اور تنقیدی سوچ اپنا سکیں۔نشیکانت دوبے نے ایک پوسٹ میں کہا:”ہندوستان کو ہم کسی صورت میں بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا یا تھائی لینڈ جیسا نہیں بننے دیں گے۔ جو بھی لوگ ملک دشمن ایجنڈے کے تحت جھوٹی خبریں پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں سختی سے روکا جائے گا۔ ہر خبر سچائی پر مبنی ہونی چاہیے۔’’کمیٹی کی سفارشات ظاہر کرتی ہیں کہ حکومت جعلی خبروں کے مسئلے کو معمولی نہیں سمجھ رہی بلکہ اسے ایک بڑا قومی اور جمہوری چیلنج مان کر سخت اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں یہ رپورٹ کتنی سنجیدگی سے لی جاتی ہے اور عملی اقدامات کب شروع کیے جاتے ہیں۔