کانگریس سے علحدگی میری بڑی سیاسی غلطی، ٹی آر ایس قائدین کے الزامات کی مذمت
حیدرآباد ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست نیوز) رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے ٹی آر ایس کو چیلنج کیا کہ انہیں پارٹی سے معطل کر کے دکھائے۔ بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس قائدین کی جانب سے الزام تراشی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی سرینواس نے کہا کہ ریاستی وزیر پرشانت ریڈی ہوں یا پھر نظام آباد ضلع کے کوئی قائد کا مقام اس قدر بلند نہیں کہ وہ مجھ پر تنقید کرسکے۔ مجھے معطل کرنے کیلئے سابق میں کے سی آر کی دختر کویتا اور ضلع سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور کونسل نے ہائی کمان کو مکتوب روانہ کیا تھا ۔ اگر پارٹی میں ہمت ہو تو انہیں معطل کر کے دکھائے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی سرینواس نے کہا کہ گزشتہ 40 برسوں میں میں نے جو ترقیاتی کام انجام دیئے، اس سے نظام آباد کے عوام بخوبی واقف ہیں۔ میرے بارے میں اظہار خیال کرنے والے قائدین پہلے اپنے مواضعات اور انتخابی حلقوں کی ترقی کے بارے میں وضاحت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ منڈل دفتر کی تعمیر کیلئے میں نے اپنے ذاتی خرچ سے تین ایکر اراضی فراہم کی تھی لیکن ریاستی وزیر پرشانت ریڈی نے افتتاحی تختی پر میرا نام شامل نہیں کیا۔ انہوں نے ٹی آر ایس قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ نچلی سطح کے بیانات سے گریز کریں۔ ٹی آر ایس کی جانب سے راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہونے کے باعث میں اتنے دن خاموش رہا۔ اگر مجھ پر تنقیدیں کی گئیں تو برداشت نہیں کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف قربانیوں اور جدوجہد کے بعد تلنگانہ حاصل کیا گیا لیکن آج تلنگانہ میں نظم و نسق تباہ ہوچکا ہے۔ کیا اسی لئے تلنگانہ ریاست حاصل کی گئی تھی۔ ان حالات کو دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے۔ ڈی سرینواس نے الزام عائد کیا کہ سنہرے تلنگانہ کے نام پر باپ اور بیٹے ریاست پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس چھوڑنا میری سیاسی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ ڈگ وجئے سنگھ کے سبب مجھے کانگریس پارٹی چھوڑنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں ٹی آر ایس سے استعفیٰ دوں گا تو مجھ پر عائد کئے جارہے الزامات درست سمجھے جائیں گے ۔ لہذا پارٹی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ میرے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق میں پارلیمانی پارٹی اجلاس میں انہیں مدعو کیا گیا تھا ۔ بعد میں پارٹی اجلاسوں میں انہیں مدعو نہیں کیا جارہا ہے ۔ دعوت نہ ملنے کے سبب وہ پارٹی اجلاسوں میں شرکت سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بلدی انتخابات میں ایسے قائدین کو منتخب کریں جو طاقتور ہوں اور مسائل کے حل کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔