پارٹی کی ساکھ بحال کرنے اور قائدین کی ناراضگیوں کو دور کرنے کے ٹی آر نے کمان سنبھال لی

   

اسمبلی حلقہ اسٹیشن گھن پور کا مسئلہ حل کرلیا گیا ، اسمبلی حلقہ جنگاؤں کے مسئلہ پر دونوں قائدین سے مشاورت‘ نرساپور اسمبلی حلقہ سے خاتون کو امیدوار بنانے کا امکان

حیدرآباد /22 ستمبر ( سیاست نیوز ) بی آر ایس ورکنگ صدر و ریاستی وزیر کے ٹی آر نے امیدواروں کے اعلان کے بعد پارٹی میں قائدین کی ناراضگی اور اختلافات کو ختم کرنے میدان سنبھال لیا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے 115 امیدواروں کا اعلان کرنے کے بعد کے ٹی آر بیرونی ممالک کے دورہ پر روانہ ہوگئے تھے ۔ اس دوران پارٹی میں قائدین کی ناراضگیاں اچانک عروج پر پہونچ گئی تھیں ۔ پارٹی قائدین سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے تھے ۔ چند قائدین پارٹی سے مستعفی ہوگئے اور چند پارٹی قیادت کو بلیک میل کر رہے تھے ۔ جس کے بعد بی آر ایس میں اختلافات ریاست میں موضوع بحث بن گئے تھے ۔ بیرونی ممالک سے کے ٹی آر نے چند قائدین سے ٹیلیفون پر بات کرکے انہیں سمجھانے کی کوشش کی اور چند کو عجلت پسندی میں فیصلہ کرنے کی بجائے ان کی واپسی تک انتظار کا مشورہ دیا تھا ۔ حیدرآباد پہونچنے کے بعد ترقیاتی کاموں کے ساتھ پارٹی کی بگڑتی صورتحال پر خصوصی توجہ دی ۔ایک طرف پارٹی قائدین کو منارہے ہیں تو دوسری طرف دیگر جماعتوں کے قائدین کو بی آر ایس میں شامل کرکے سب کچھ ٹھیک ہونے کا پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس منصوبہ کے ساتھ آج کے ٹی آر نے اسمبلی حلقہ اسٹیشن گھن پور سے ٹکٹ سے محروم ڈاکٹر راجیا اور ٹکٹ پانے والے کڈیم سری ہری سے میٹنگ کی ۔ ان کی کامیاب مصالحت کے بعد مسئلہ حل ہوگیا ۔ راجیا نے کڈیم سری ہری کو کامیاب بنانے مکمل تعاون کا اعلان کیا ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ اسمبلی ٹکٹ سے محروم کرنے پر ناراض ڈاکٹر راجیا کو کے ٹی آر نے آئندہ سال لوک سبھا انتخابات میں ایم پی ٹکٹ دینے کا تیقن دیا ہے جس سے راجیا نے اتفاق کیا ہے ۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر کے سی آر نے حلقہ جنگاؤں کے امیدوار کا اعلان نہیں کیا اور یہ اشارے مل رہے ہیں کہ اس حلقہ سے ایم ایل سی پی راجیشور ریڈی کو امیدوار بنایا جائے گا ۔ جس پر موجودہ رکن اسمبلی ایم یادگیری ریڈی نے اعتراض کرکے حامیوں کے ساتھ احتجاجی مہم کا آغاز بھی کردیا اور جنگاؤں میں دونوں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوگئے ۔ کے ٹی آر نے آج ان دونوں کو پرگتی بھون طلب کرکے مشاورت کی ہے جس کے بعد ٹکٹ کس کو دیا جائے گا اس پر تجسس پیدا ہوگیا ہے ۔ کیونکہ اجلاس کے نتیجہ کا باضابطہ کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔ تاہم ٹکٹ کے دعویدار دونوں قائدین انہیں ٹکٹ ملنے کے دعوے کر رہے ہیں ۔ چیف منسٹر نے اسمبلی حلقہ نرساپور سے بھی امیدوار کا اعلان نہیں کیا ۔ موجودہ رکن اسمبلی مدن ریڈی کی بجائے تلنگانہ مہیلا کمیشن کی صدرنشین سنیتا لکشما ریڈی کو ٹکٹ کے اشارے ملنے کے بعد مدن ریڈی ناراض ہیں اور ان کے حامی احتجاج کر رہے ہیں ۔ مدن ریڈی نے چیف منسٹر سے ملاقات کی کوشش کی مگر انہیں ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا ۔ وہ پہلے بی آر ایس کے ٹربل شوٹر ہریش راؤ سے ملاقات کرچکے ہیں ۔ دو دن قبل کے ٹی آر سے ملاقات کی تھی مگر کے ٹی آر نے ٹکٹ پر کوئی تیقن نہیں دیا مگر یہ کہا کہ اس کا فیصلہ چیف منسٹر کے سی آر کریں گے ۔ پارلیمنٹ میں خواتین تحفظات بل منظور ہونے کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ سنیتا لکشما ریڈی کو ٹکٹ کے زیادہ امکانات ہیں ۔ پارٹی کی ناراض سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ دیگر جماعتوں کے قائدین کو بی آر ایس میں شامل کرکے پارٹی کو مستحکم کرنے پر کے ٹی آر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ اسمبلی حلقہ عنبرپیٹ میں مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کے کٹر حامی حیدرآباد بی جے پی کے سابق صدر وینکٹ ریڈی انکی شریک حیات کارپوریٹر باغ عنبرپیٹ نے بی جے پی سے مستعفی ہوکر آج کے ٹی آر سے ملاقات کرکے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ۔ اس کے علاوہ وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی سربراہ شرمیلا نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے سونیا و راہول گاندھی سے ملاقات کی جس کے بعد ان کے پارٹی کے اہم قائد عوامی شاعر اے سومنا نے آج کے ٹی آر سے ملاقات کی ۔ کے ٹی آر نے گلے لگاکر ان کا خیرمقدم کیا ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ کانگریس اور بی جے پی کے کئی قائدین بی آر ایس سے رابطہ میں ہیں انہیں ٹکٹ نہ ملنے پر وہ بھی بی آر ایس میں شامل ہونے تیاری کر رہے ہیں ۔ ن