پال گھر ماب لنچنگ :ملزمین میں ایک بھی مسلمان نہیں

,

   

فرقہ وارانہ رنگ دینے پر اپوزیشن پر مذمت ، وزیر داخلہ مہاراشٹرا انیل دیشمکھ نے 101 ملزمین کی فہرست جاری کی

ممبئی۔ 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا اور گجرات کی سرحد پر پال گھر علاقہ میں گزشتہ ہفتہ پیش آئے ماب لنچنگ کے واقعہ پر سیاست جاری ہے۔ دوسری طرف آج مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے اس واقعہ میں فرقہ وارانہ زاویہ کی تمام کوششوں اور سازشوں کو یہ کہتے ہوئے ختم کردیا کہ اس واقعہ کے سلسلے میں گرفتار 101 افراد میں ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ انیل دیشمکھ نے بتایا کہ واقعہ کے 8 گھنٹوں کے اندر 101 افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے نام جاری کئے ۔ اس واقعہ کے سلسلے میں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں واضح طور پر ایک لفظ ’’شعیب‘‘ کی آواز سنائی دی تھی جو ایک مسلم نام ہے۔ انیل دیشمکھ نے وضاحت کی کہ جو آواز سنی گئی وہ ’’اوئے بس‘‘ ہوسکتی ہے۔ عوام نے اس ویڈیو کو آن لائن کو وائرل کیا اور بعد میں اس کو ’’شعیب بس‘‘ سنا۔ اس ویڈیو کے بڑے پیمانے پر وائرل ہونے کے بعد پال گھر ہجومی تشدد میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا جارہا تھا۔ ’’کوئنٹ‘‘ ویب سائیٹ نے پال گھر ایس پی کے پی آر او گورو سنگھ کے حوالے سے یہ بات بتائی۔ پال گھر پولیس نے ہجومی تشدد کے سلسلے میں 110 افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں 9 نابالغ بھی شامل ہیں۔ انیل دیشمکھ میں نے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنے پر اپوزیشن کی شدید مذمت کی۔ انیل دیشمکھ نے فیس بک اکاؤنٹ پر یہ تفصیلات بتاتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اس واقعہ کو لے کر فرقہ وارانہ سیاست کی جارہی ہے۔ کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ بعض لوگ ’’مونگیری لال کے حسین سپنے‘‘ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے بلکہ متحد ہوکر کورونا وائرس وباء کے خلاف جدوجہد کرنا ہے۔ پال گھر ماب لنچنگ واقعہ 16 اپریل کی رات پیش آیا تھا جس میں گجرات کے سورت شہر کو جانے والے 2 سادھوؤں اور ان کے ڈرائیور کو پال گھر میں ہجومی تشدد میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ پال گھر ضلع کے ایک گاؤں میں ان کی کار کو روکا گیا اور تینوں کو کار سے باہر نکال کر لاٹھیوں سے حملہ کرکے انہیں ہلاک کردیا گیا تھا۔ مہلوکین کی 70 سالہ سی مہاراج کلپاویرکشاگری، 35 سالہ سوشیل گری مہاراج اور 30 سالہ ڈرائیور نیلیش تیلگڈے کی حیثیت سے شناخت کی گئی۔ مہاراشٹرا حکومت نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ اس واقعہ کے سلسلے میں غفلت و لاپرواہی برتنے پر پال گھر کے دو پولیس عہدیداروں کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔ اسی دوران قومی انسانی حقوق کمیشن نے کل مہاراشٹرا حکومت کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون چار ہفتے اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ پال گھر ہجومی تشدد کو اپوزیشن جماعت کی جانب سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی تھی۔ کانگریس نے بھی بی جے پی پر اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام لگایا تھا۔